سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كيا ذوالحجہ كےدس دن جس ميں عيد بھي ہے كےروزے ركھنا مستحب ہيں

سوال

ميں نےآپ كي ويب سائٹ ميں يوم عرفہ كےروزہ كي فضيلت كےمتعلق پڑھا ہے، ليكن ميں نےعشرہ ذوالحجہ كےروزوں كي فضيلت بھي پڑھي ہے تو كيا يہ صحيح ہے؟
اگر يہ صحيح ہے توكيا يہ ممكن ہےكہ آپ مجھے يہ بتائيں كہ ہم نودن كےروزے ركھيں يا دس يوم كے كيونكہ دسواں روز تو عيد الاضحي كا دن ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ذوالحجہ كےنوايام كےروزے ركھنا مستحب ہيں اس كي دليل نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

عبداللہ بن عباس رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( ان ايام يعني عشرہ ذوالحجہ كےعلاوہ كوئي اورايام ايسے نہيں جن ميں كيے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالي كوزيادہ محبوب ہوں، صحابہ كرام نےعرض كيا جھاد في سبيل اللہ بھي نہيں؟ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: نہ ہي جھاد في سبيل اللہ ہاں وہ شخص جواپنا مال اور جان لے كر نكلے اور اس ميں سے كچھ بھي واپس نہ لائے ) صحيح بخاري حديث نمبر ( 969 )

ھنيدہ بن خالد اپني بيوي سے اور وہ نبي صلي اللہ عليہ وسلم كي ازواج مطھرات سے انہوں نےكہا: ( رسول كريم نو ذوالحجہ اور يوم عاشوراء اور ہرماہ ميں تين پہلي سوموار اور دو جمعرات كےروزے ركھتےتھے) مسند احمد حديث نمبر ( 21829 ) سنن ابوداود حديث نمبر ( 2437 ) نصب الرايۃ ( 2 / 180 ) ميں اسے ضعيف كہا گيا ہے، اور علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاسے صحيح قرار ديا ہے.

ليكن عيد كےدن كا روزہ ركھنا حرام ہے، اس كي دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

ابوسعيد خدري رضي اللہ تعالي عنہ مرفوعا بيان كرتےہيں: ( رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے عيدالفطر اور يوم النحر ( عيدالاضحي ) كا روزہ ركھن سے منع فرمايا ) صحيح بخاري حديث نمبر ( 1992 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 827 )

اور علماء كرام كا بھي اس پر اجماع ہے كہ دونوں عيدوں كا روزہ ركھناحرام ہے .

لھذا انا دس ايام ميں كيے گئے اعمال صالحہ دوسرے ايام كےاعمال سے افضل ہيں، ليكن ان ايام ميں صرف روزے نو دن كےركھےجائيں گے، اور دسواں دن جو كہ عيد قربان كا دن ہے اس دن روزہ ركھنا حرام ہے.

تواس بنا پر عشرہ ذوالحجہ كےروزے ركھنےكي فضيلت سے مراد يہ ہوا كہ نودن كےروزے ركھےجائيں گے، دس كا اطلاق اغلبيت كي بنا پر كيا گيا ہے.

ديكھيں: شرح مسلم للنووي حديث نمبر ( 1176 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب