سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا دکھ درد ختم کرنے کیلئے کوئی دعا ہے؟

سوال

سوال: کیا دکھ درد ختم کرنے کیلئے کوئی دعا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت فرمایا کرتے تھے: (لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ العَظِيمُ الحَلِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمِ، لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ، وَرَبُّ العَرْشِ الكَرِيمِ)

ترجمہ: عظمت اور حِلم والے اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، عرشِ عظیم کے پروردگار اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں ہے، آسمانوں، زمینوں، اور عرشِ کریم کے پروردگار اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں ہے۔

اسی طرح انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی غم لاحق ہوتا تو فرماتے: (يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ)

ترجمہ: اے ہمیشہ سے زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والی ذات! تیری رحمت کے صدقے میں مدد چاہتا ہوں۔

اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سیکھاؤں جو تم تکلیف کے وقت کہو: اَللَّهُ، اَللَّهُ رَبِّيْ لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً)

ترجمہ: اللہ! اللہ ہی میرا رب ہے، میں اسکے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی۔

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ: (کسی بھی بندے کو کوئی تکلیف ، اور غم لاحق ہو اور وہ کہے:

اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَداً مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ القُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلاَءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي

ترجمہ: یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے بندے اور باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، میری ذات پر تیرا ہی حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق تیرا فیصلہ سراپا عدل و انصاف ہے، میں تجھے تیرے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو توں نے اپنے لیے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ توں قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور،غموں کیلئے باعث کشادگی اور پریشانیوں کیلئے دوری کا ذریعہ بنا دے۔

تو اللہ تعالی اسکے سب دکھڑے اور غم مٹا دیتا ہے، اور اسکی مشکل کشائی فرماتا ہے) ماخوذ از:شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب " الكلم الطيب " صفحہ: 72، جسے شیخ البانی کی تحقیق کیساتھ طبع کیا گیا ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد