الحمد للہ.
بلا شك و شبہ يہ خرافات ميں شامل ہے، اور اللہ تعالى كى شريعت ميں اس كى كوئى اصل نہيں ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى نے عورتوں كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
كيا جو زيورات ميں پليں، اور جھگڑے ميں ( اپنى بات ) واضح نہ كر سكيں الزخرف ( 18 ).
اور پھر زيور ايك ايسى چيز ہے جس ميں عورت كى پرورش ہوتى ہے، اور وہ اسى ميں پلتى ہے، جو كہ سونا و چاندى اور پتھر و نگينے وغيرہ ہيں.
اور اللہ سبحانہ وتعالى نے جن و انس پر يہ احسان كيا ہے كہ اس كے ليے سمندروں اور درياؤں سے لؤلؤ اور مرجان جيسے قيمتى پتھر نكالے ہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اس نے دو دريا جارى كيے جو ايك دوسرے سے مل جاتے ہيں، ان دونوں كے درميان ايك آڑ ہے كہ وہ اس سے بڑھ نہيں سكتے، تو تم اپنے پروردگار كى كون كون سى نعمت كو جھٹلاؤ گے ؟
ان دونوں ميں سے لؤلؤ اور مرجان ( موتى اور مونگے ) برآمد ہوتے ہيں الرحمن ( 19 - 22 ).
اور الماس وغيرہ دوسرے قيمتى پتھر يہ زينت و آرائش كى وہ اشياء ہيں جن كے ساتھ عورتوں كے ليے آرائش و زينت اختيار كرنى جائز ہے، ليكن يہ زينت غير محرم اور اجنبى مردوں كے سامنے ظاہر نہيں ہونى چاہيے.
چنانچہ ان پتھروں كا پہننا نہ تو كسى اچھى چيز اور نہ ہى كسى برى چيز كى پيش خيمہ اور ڈراوا ہے، بلكہ يہ فاسد اور خراب قسم كے اعقادات ميں شامل ہوتا ہے، جس سے مومن شخص كو اجتناب كرنا چاہيے.
اور ہر مسلمان عورت كو تكبر سے اجتناب كرنا چاہيے كيونكہ يہ قيمتى پتھر پہن كر ہو سكتا ہے اس ميں تكبر جيسى چيز آ جائے.
واللہ اعلم .