سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

جنبى اور حائضہ عورت كا ذبح كردہ

72205

تاریخ اشاعت : 30-10-2008

مشاہدات : 12533

سوال

ايك شخص نے جنبى حالت ميں خود ہى ذبح كر ليا تو كيا وہ گنہگار ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جنبى مرد اور حائضہ عورت كا ذبح كيا ہوا جانور حلال ہے، اور اس ميں اس پر كوئى گناہ نہيں.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" اور اگر وہ جنبى ہو تو اس كے ليے بسم اللہ پڑھ كر ذبح كرنا جائز ہے"

يہ اس ليے كہ جنى شخص كے ليے بسم اللہ پڑھنا جائز ہے، اسے اس سے منع نہيں كيا جا سكتا، كيونكہ اسے صرف قرآن مجيد سے روكا جائےگا، نہ كہ ذكر و اذكار كرنے سے، اور اسى ليے غسل كرتے وقت اس كے ليے بسم اللہ پڑھنا مشروع ہے، اور جنابت كفر سے بڑھ كر نہيں، اور كافر بسم اللہ پڑھ كر ذبح كرتا ہے.

جنبى شخص كو ذبح كرنے كى رخصت دينے والوں ميں حسن، الحكم، ليث، شافعى، اسحاق، ابو ثور، اور اصحاب الرائے رحمہم اللہ شامل ہيں.

ابن منذر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: ميرے علم ميں نہيں كہ اس سے كسى نے منع كيا ہے.

اور حائضہ عورت كا ذبيحہ بھى مباح ہے؛ كيونكہ وہ بھى جنبى كے معنى ميں ہے. انتھى

ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 11 / 61 ).

اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى " المجموع " ميں كہتے ہيں:

ابن منذر رحمہ اللہ تعالى نے جنبى كے ذبيحہ ( كے حلال ہونے پر ) اتفاق نقل كيا اور كہا ہے:

اور جب قرآن مجيد كتابى كے ذبيحہ كے مباح ہونے پر دلالت كرتا ہے باوجود اس كے كہ كتابى نجس ہے، تو جس سے شريعت مطہرہ نے نجاست كى نفى كى ہے اس كا ذبيحہ بالاولى مباح ہے.

وہ كہتے ہيں: اور حائضہ عورت جنبى كى طرح ہے. انتھى

ديكھيں: المجموع للنووى ( 9 / 74 ).

فقھاء كرام نے مندرجہ ذيل حديث سے استدلال كيا ہے:

كعب بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ان كى ايك لونڈى سلع ميں بكرياں چرا رہى تھى اس نے ايك بكرى كو موت كى كشمش ميں ديكھا تو ايك پتھر توڑ كر بكرى ذبح كردى، تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے كہا اسے نہ كھاؤ حتى كہ ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كے متعلق دريافت نہ كر لوں، يا كسى كو ان سے دريافت كرنے نہ بھيج دوں، تو وہ خود نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس گئے يا كسى اور كو بھيجا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں كھانے كا حكم ديا"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5501 ).

سلع مدينہ نبويہ ميں ايك مشہور پہاڑ ہے.

( اس نے ايك بكرى كو موت كى كشمش ميں ديكھا ) يعنى وہ مرنے كے قريب تھى.

شرح المنتھى ميں شارح كا كہنے ہے:

اس ميں عورت، لونڈى اور حائضہ عورت، اور جنبى شخص كے ذبح كى اباحت پائى جاتى ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى تفصيل معلوم نہيں كى. انتھى

ديكھيں: شرح المنتھى ( 3 / 417 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب