ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

بيوى سے جھگڑتے ہوئے كہا: يہ ميرے اور تيرے درميان عليحدگى ہے

85575

تاریخ اشاعت : 28-04-2013

مشاہدات : 4244

سوال

اگر جھگڑے كے وقت مجھے خاوند كہے: يہ ميرے اور تيرے درميان عليحدگى ہے، ليكن اس كا اس سے طلاق مقصد نہ ہو اور نہ ہى اس كى نيت ميں طلاق ہو تو كيا طلاق واقع ہو جائيگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

طلاق كے الفاظ صريح بھى ہوتے ہيں جو غالبا صرف طلاق ميں ہى استعمال ہوتے ہيں، اور كچھ الفاظ كنايہ كے بھى ہے جو طلاق اورغير طلاق دونوں ميں استعمال كيے جاتے ہيں.

پہلى قسم:

صريح الفاظ: ان سے طلاق واقع ہو جاتى ہے چاہے طلاق كى نيت نہ بھى ہو.

دوسرى قسم: كنايہ كے الفاظ:

جمہور فقھاء جن ميں احناف، شافعى، اور حنابلہ شامل ہيں كے ہاں نيت كے بغير طلاق واقع نہيں ہوتى، يا پھر كوئى قرينہ پايا جائے مثلا غصہ كى حالت يا جھگڑا يا بيوى كى جانب سے طلاق كا مطالبہ تو اس صورت ميں طلاق واقع ہو جائيگى اگرچہ طلاق كى نيت نہ بھى كى ہو، يہاں قرينہ كو لينا حنفيہ اور حنابلہ كا مذہب ہے.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 29 - 26 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے اختيار كيا ہے كہ كنايہ كے الفاظ سے نيت كے بغير طلاق واقع نہيں ہوگى اگرچہ يہ جھگڑے يا غصہ يا بيوى كے طلاق كا سوال كرنے كى صورت ميں بھى ہو.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 5 / 472 - 473 ).

صريح طلاق كے الفاظ يہ ہيں كہ: طلاق يا اس سے مشتق الفاظ مثلا طالق يا طلقتك كے الفاظ بولے جائيں.

اور كنايہ كے الفاظ يہ ہيں: جاؤ اپنے ميكے چلى جاؤ، يا ميں تمہيں نہيں چاہتا، يا مجھے تمہارى كوئى ضرورت نہيں، يا اللہ نے مجھے تجھ سے راحت دى.

كچھ الفاظ ايسے بھى ہيں جن ميں اختلاف پايا جاتا ہے كہ آيا يہ طلاق كے صريح الفاظ ميں شامل ہوتے ہيں يا كہ كنايہ كے الفاظ ميں، ان ميں " الفراق " يعنى جدائى اور عليحدگى پايا جاتا ہے.

اس ميں جمہور كا مسلك يہ ہے كہ يہ كنايہ كے الفاظ ميں شامل ہوتا ہے، اور شافعى اور بعض حنابلہ كا مسلك يہ ہے كہ يہ صريح الفاظ ميں شامل ہوتا ہے، ليكن راجح يہى ہے كہ جمہور كے مطابق يہ كنايہ كےالفاظ ميں شامل ہوتا ہے اور ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھى اسے ہى اختيار كيا ہے.

كيونكہ " فراق " كا لفظ اگرچہ قرآن مجيد ميں خاوند اور بيوى كے مابين عليحدگى اور جدائى كے معنى ميں استعمال ہوا ہے ليكن بہت سارے مقامات پر اس كے علاوہ دوسرے معنوں ميں بھى استعمال ہوا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

اللہ كى رسى كو مضبوطى سے تھام كر ركھو اور آپس ميں جدا مت ہو جاؤ آل عمران ( 103 ).

اور ايك مقام پر اللہ رب العزت كا فرمان ہے:

اور جنہيں كتاب دى گئى ہے وہ دليل آ جانے كے بعد آپس ميں جدا ہو گئے البينۃ ( 4 ).

اسى طرح اكثر لوگ اسے طلاق كے معنى كے علاوہ استعمال كرتے ہيں " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 7 / 294 ).

اوپر كى سطور ميں جو بيان ہوا اس كا خلاصہ يہ ہے كہ:

كنايہ كے الفاظ سے طلاق اس وقت واقع ہو گى جب خاوند نے طلاق كى نيت كى ہو.

اور خاوند كا اپنى بيوى سے " يہ ميرے اور تيرے درميان جدائى ہے " كے الفاظ كہنا طلاق كے كنايہ كے الفاظ ميں شامل ہوتے ہيں.

اس بنا پر اگر خاوند نے اس سے طلاق كى نيت نہ كى ہو تو طلاق واقع نہيں ہوگى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب