سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بيمار اور بوڑھے جانور قتل كرنا

8814

تاریخ اشاعت : 22-08-2005

مشاہدات : 6871

سوال

كيا بيمار يا بوڑھے جانوروں كو رحمدلانہ طريقہ سے قتل كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى سے يہ سوال دريافت كيا گيا تو ان كاجواب تھا:

اگر جانور بيمار ہو جائے اور اس جانور كا گوشت نہ كھايا جاتا ہو اور اس كى شفايابى كى اميد بھى نہ ہو تو آپ كے ليے اسے قتل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اسے باقى ركھنے ميں آپ كو لازما اپنا مال ضائع كرنا ہو گا، كيونكہ آپ كے ليے اس پر خرچ كرنا ضرورى ہے جو كہ مال ضائع كرنے كے مترادف ہے، اور مرنے تك اسے بھوكا پياسا ركھنا حرام ہے.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ايك عورت بلى كى وجہ سے آگ ميں داخل ہوگئى، اس نے بلى كو باندھ ديا اور نہ تو اسے كھانا ديا اور نہ ہى اسے كھولا كہ وہ زمين كے جانور وغيرہ كھا كر گزارا كرلے"

ليكن اگر وہ جانور كھائے جانے والے جانوروں ميں ہو اور اس حد تك پہنچ جائے كہ اس سے فائدہ حاصل كرنا ممكن نہ رہے، اور نہ ہى اسے ديا جا سكے جو اس سے فائدہ اٹھا سكے، تو ايسے جانور كا حكم بھى اسى جانور كى طرح ہے جس كا كھانا حرام ہے.

يعنى اسے تلف كرنا جائز ہے، چاہے اسے ذبح كر ديا جائے يا گولى مار كر قتل كر ديا جائے، اور آپ اس كے ليے وہ كام كريں جو جانور كے ليے آرام دہ اور جس ميں اسے راحت حاصل ہو.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم قتل كرو تو قتل كرنے ميں اچھا طريقہ اختيار كرو، اور جب ذبح كرو تو ذبح بھى بہتر اور اچھے طريقہ سے كرو، اور تمہيں چاہيے كہ اپنى چھرى تيز كرو، اور اس كى دھار لگاؤ، اور اپنے ذبح كيے جانے والے جانور كو راحت پہنچاؤ" .

ماخذ: الشيخ محمد بن صالح العثيمين - ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 3 / 750 )