الحمد للہ.
يہ عمل جائز نہيں، كيونكہ اس ميں ذى روح كى تصاوير قميصوں پر پرنٹ كى گئى ہے اور يہ قميص اور شرٹ بچے زيب تن كرينگے، تو اس طرح تصوير پہننے والے كے سينہ پر ظاہر اور واضح ہو گى، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان تو يہ ہے:
" اللہ تعالى مصوروں پر لعنت فرمائے "
اور ايك حديث ميں فرمايا:
" ہر مصور آگ ميں ہے "
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بيوى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
انہوں نے ايك چٹائى خريدى جس ميں تصاوير تھيں، اور جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ديكھا تو دروازے پر ہى كھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہ ہوئے، عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ميں نے آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے چہرے سے ناگوارى پہچان لى تو ميں نے عرض كيا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے توبہ كرتى ہوں، ميں نے كيا گناہ كيا ہے ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
" يہ چٹائى كيسى ہے ؟ ميں نے عرض كيا ميں نے يہ اس ليے خريدى ہے كہ آپ اس پر بيٹھيں اور اس كے ساتھ ٹيك لگائيں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
ان تصويروں والوں كو روز قيامت عذاب ديا جائيگا اور ان سے كہا جائيگا: جو تم نے بنايا تھا اسے زندہ كرو، اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس گھر ميں فرشتے ہوں وہاں فرشتے داخل نہيں ہوتے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2105 ).
اور يہ ان سب تصاوير كو شامل ہے جو پرنٹ كردہ ہوں، يا پھر ہاتھ سے بنائى گئى ہوں، يا كسى چيز پر كريد كر بنائى گئى ہوں، يا كيمرہ كے ساتھ بنائى ہوں، كيونكہ ہر تصوير حديث كے عموم ميں شامل ہوتى ہے، اور اس سے مستثنى وہى ہو سكتى ہے جس كى اشد ضرورت و حاجت ہو، مثلا شناختى كارڈ اور پاسپورٹ كے ليے جس كے بغير كوئى چارہ نہيں.
اور آپ نے جو حالت سوال ميں بيان كى ہے وہ اس استثنى ميں داخل نہيں ہوتى، اس ليے آپ كوئى اور حلال كام تلاش كريں، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اپنى حلال كردہ اشياء كے ساتھ حرام سے كافى ہو جائے، اور ہميں اپنے فضل و كرم كے ساتھ اس حلال كے علاوہ باقى سب كچھ سے غنى و بے پرواہ كر دے.
اللہ تعالى ہمارے سردار محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پراپنى رحمتيں نازل فرمائے.
تصوير كے احكام كے متعلق مزيد تفصيلات ديكھنے كے ليے آپ سوا ل نمبر ( 3243 ) اور ( 1747 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .