ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لۓ بھی قبر سے اپنا ھاتھ نہیں نکالا

9340

تاریخ اشاعت : 30-08-2003

مشاہدات : 11985

سوال

صوفیوں کے امام سید احمد رفاعی کے متعلق بیان کیا جاتا ہےکہ اس نے مدینہ میں مسجد نبوی شریف کی زیارت کی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس دعا کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ھاتھ مبارک نکالا تواس نے اس کا بوسہ لیا ۔
یہ روایت صوفیوں کے ھاں معروف ہے اور وہ اسے بالجزم بیان کرتے ہیں حالانکہ وہ چھٹی صدی ھجری میں پیدا ہوا ، تو اس میں حق کیا ہے اور یہ قول کہاں تک صحیح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ روایت باطل ہے اوراس کی کوئ صحت نہیں ، اس لۓ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے وہ موت جو ان لۓ مقرر تھی دی لھذا وہ فوت ہوچکے جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کے فرمان کا ترجمہ ہے :

بیشک آپ کو موت آنے والی ہے اور وہ بھی مرنے والے ہیں

اور صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( اللہ تعالی کچھ فرشتے زمین میں گھومتے رہتے ہیں اورمیری امت کا سلام مجھ تک پہچاتے ہيں ) ۔اوردوسری حدیث میں فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ( جوشخص بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالی میری روح مجھ میں لوٹا دیتا ہے حتی کہ میں اس کے سلام کا جواب دے دیتا ہوں )

اور ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے : ( تمہارے دنوں میں سب سے بہتر جمعہ کا دن ہے تو اس میں مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے )

توصحابہ کرام کہنے لگے اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر کیسے پیش کیا جاۓ گا حالانکہ آپ بوسیدہ ہوچکے ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

( بیشک اللہ تعالی نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ وہ انبیاء کے جسموں کو کھاۓ ) اس موضوع کے متعلقہ بہت سی احادیث ہیں ، اور کسی حدیث میں بھی یہ نہیں ملتا کہ آپ نے یہ فرمایا ہو کہ وہ کسی سے مصافحہ کریں گے ، یہ احادیث اس کے حکایت کے باطل ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔

اورفرض کریں کہ یہ صحیح بھی ہو تو یہ حکایت اس پر محمول کی جاۓ گی کہ مصافحہ شیطان نے کیا تھا تاکہ اسے اور اس کے بعد آنے والوں کو گمراہ کرے اور انہیں فتنہ میں ڈلنے کے لۓاس معاملہ کو خلط ملط کرے ،تو سب مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی کا تقوی اختیار کریں اور اس شریعت اسلامیہ پرچلیں جوکہ کتاب وسنت میں بیان کی گئ ہے ، اور انہیں اس کی مخالف اشیاء سے بچنا چاہۓ ۔

اللہ تبارک وتعالی مسلمانوں کے حالات کودرست فرماۓ اور انہیں دین حنیف کی سمجھ دے اور اپنی شریعت پر چلنے کی ہمت عطاکرے اور توفیق دے آمین یارب العالمین ۔بیشک وہ اللہ تعالی کرم وفضل والا ہے ۔ .

ماخذ: دیکھیں کتاب : مجموعۃ فتاوی ومقالات متنوعۃ م /9 ص /310 - تالیف : شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ ۔