الحمد للہ.
نماز كا بہت عظيم معاملہ ہے، اس ليے نماز كى ادائيگى ميں سستى و كاہلى جائز نہيں، بلكہ نماز كے اوقات ميں نماز ادا كرنى واجب ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
يقينا مؤمنوں پر نماز وقت مقررہ ميں ادا كرنى فرض كى گئى ہے النساء ( 103 ).
اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
نمازوں كى ادائيگى كى محافظت كرو اور خاص كر درميانى نماز كى، اور اللہ كے ليے باادب كھڑے ہو كر قيام كرو البقرۃ ( 238 ).
اور جو شخص پانى پائے اور وہ پانى كے استعمال پر قادر بھى ہو اس كے ليے تيمم كرنا جائز نہيں، اور اسى كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب تم ميں سے كوئى شخص وضوء توڑ لے تو وضوء كيے بغير اللہ تعالى اس كى نماز قبول نہيں فرماتا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6954 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 225 ).
اور تيمم اس وقت كرنا جائز ہے جب پانى نہ ملے، يا پھر پانى استعمال كرنے سے كسى ضرر اور نقصان ہونے كا انديشہ ہو، اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم بيمار ہو يا مسافر، يا پھر تم ميں سے كوئى ايك قضائے حاجت كر كے آيا ہو، يا تم نے بيوى سے ہم بسترى كى ہو اور تمہيں پانى نہ ملے تو تم پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو، اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح كرو المآئدۃ ( 6 ).
اس بنا پر آپ پانى كے استعمال كى استطاعت ركھتى ہوئى تيمم نہيں كر سكتيں، آپ كے ليے ليٹرين كے اندر وضوء كرنا ممكن ہے، كيونكہ وہاں وضوء كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے اس سے ڈرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے مشكل سے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے.
واللہ اعلم .