الحمد للہ.
عربى زبان كى تعليم دے كر اجرت لينے ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ قرآن مجيد كى تعليم دے كر اس كى اجرت لينے ميں بھى كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى انسان كے ليے ايسا كرنا حصول ثواب كے منافى ہے، جب وہ مسلمانوں كو نفع دينے كى نيت ركھے، اور اپنے كام پورى مہارت سے كرے اور انہيں ان كے نبى اور قرآن مجيد كے ساتھ مربوط كرے.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:
بچوں كو قرآن مجيد حفظ كروانے كى اجرت لينے كا حكم كيا ہے ؟
اگر اس كے جواز كا فتوى ہو تو كيا ماہانہ اجرت لينے سے اللہ تعالى كے ہاں ثواب كے حصول ميں كوئى كمى تو نہيں ہوتى ؟
كميٹى كے علماء كا جواب تھا:
" قرآن مجيد كى تعليم دينا اور تعليم حاصل كرنا اللہ تعالى كا قرب حاصل كرنے كے ليے افضل اور بہتر كام ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ جب اس ميں اخلاص نيت پائى جائے، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى قرآن مجيد كى تعليم كے حصول پر ابھارتے ہوئے يہ فرمايا:
" تم ميں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن مجيد كى خود بھى تعليم حاصل كرے، اور دوسروں كو بھى اس كى تعليم دے "
اور قرآن مجيد كى تعليم دينے والے مدرس حضرات كا تنخواہ اور اس پر اجرت لينا ان كے حصول ثواب كے منافى يا كمى كا باعث نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ جب وہ اس ميں اخلاص نيت سے كام ليں.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 15 / 99 ).
الشيخ عبد العزيز بن باز ، الشيخ عبد اللہ بن غديان ، الشيخ صالح الفوزان ، الشيخ بكر ابو زيد.
واللہ اعلم .