الحمد للہ.
"مجموع فتاوى ابن باز" (26/328-330) میں ہے کہ:
"ایک پمفلٹ جس میں جھوٹی روایات درج ہیں:
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، درود و سلام نازل ہوں ہمارے نبی محمد، آپ کی آل اور تمام صحابہ کرام پر، بعد ازاں:
اس پمفلٹ کے مندرجات کے بارے میں سماحۃ الشیخ نے 25-01-1414 ہجری کو جواب دیتے ہوئے کہا:
ایک شائع شدہ پمفلٹ زیر مطالعہ آیا جس میں لکھا ہے کہ:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اے علی! پانچ کام کرنے سے پہلے مت سونا، وہ یہ ہیں: مکمل قرآن کریم کی تلاوت ۔ چار ہزار درہم صدقہ۔ کعبہ شریف کی زیارت۔ جنت میں اپنے گھر کی حفاظت ۔جھگڑنے والے کو راضی کرنا۔) اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (علی! کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ : اگر آپ سورت اخلاص تین بار پڑھ لو گے تو گویا آپ نے سارے قرآن کی تلاوت کر لی۔ اور جب چار بار سورت فاتحہ پڑھ لو گے تو گویا آپ نے چار ہزار درہم صدقہ کر دئیے۔ اور جب آپ: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير۔ دس بار کہیں گے تو آپ نے کعبہ شریف کی زیارت کر لی، اور جب آپ " لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم" دس بار کہیں گے تو آپ نے جنت میں اپنے مکان کی حفاظت کر لی۔ اور جب آپ: "استغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم , وأتوب إليه " دس بار کہیں تو اپ نے جھگڑا کرنے والے کو راضی کر دیا۔) "
تو چونکہ اس پمفلٹ میں مذکور چیزیں کسی بھی حدیث کی معتبر کتاب میں نہیں ہیں، بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر گھڑی جانے والی جھوٹی احادیث میں شامل ہے۔۔۔
اس لیے میں اپنے مسلمان بھائیوں کو متنبہ کرتا ہوں کہ اس حدیث سے اور اسی جیسی دیگر من گھڑت احادیث سے دھوکا مت کھائیں، یا انہیں لوگوں میں نشر کرنے کے لئے ان کی طباعت مت کریں؛ کیونکہ اس سے عوام الناس گمراہ ہو گی، ان کے لئے راہ راست مزید پیچیدہ ہو جائے گا، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر جھوٹ باندھنا ہے کہ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سخت وعید سنائی ہے، جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں ہے، جس نے مجھ پر عمداً جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے) صحیح بخاری: (1229) صحیح مسلم، مقدمہ: (4)
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جس نے میری طرف سے کوئی ایسی حدیث بیان کی جس کو جھوٹی حدیث سمجھا جاتا تھا تو بیان کرنے والا جھوٹوں میں سے ایک ہے۔) صحیح مسلم، مقدمہ: (1)
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت شدہ اور صحاح، سنن اور مسانید وغیرہ معتبر کتبِ حدیث میں لکھی ہوئی احادیث عمل کے لئے کافی ہیں، اس لیے کسی شخص کو بھی جھوٹے اور کذاب لوگوں کی گھڑی ہوئی روایات پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
میں اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ تمام لوگوں کو علم نافع اور عمل صالح عطا فرمائے، ہمہ قسم کے گمراہی اور انحراف والے راستوں سے بچائے، وہ یقیناً سننے والا اور قریب ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی اعظم مملکت سعودی عرب، صدر سپریم علما کونسل و ادارہ برائے علمی تحقیقات و افتاء"
اس حدیث کے متعلق جواب سوال نمبر: (30765) کے جواب میں پہلے گزر چکا ہے، وہاں پر شیخ ابن عثیمین اور دائمی فتوی کمیٹی کا اس حدیث کے متعلق جواب موجود ہے۔
واللہ اعلم