جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

عورتوں كےليے خوشبو لگانے كا حكم

تاریخ اشاعت : 24-05-2008

مشاہدات : 13296

سوال

ميں نےسنا ہے كہ عورتوں كے ليے خوشبو لگانا جائز نہيں، اور اگر وہ خوشبو لگائيں گى تو وہ زانيوں كى طرح ہو جائينگى، تو پھر مردوں كے ليے خوشبو لگانا كيوں جائز ہے، ليكن عورتوں كے ليے جائز نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كے ليے اپنے گھر ميں رہتے ہوئے خوشبو استعمال كرنا جائز ہے، يا پھر وہ عورتوں كے مابين ہو تو بھى جائز ہے، اور اگر خوشبو خاوند كوخوش كرنے كے ليے لگائى جائے تو يہ مستحب ہے، كيونكہ يہ خاوند كى بہترين اطاعت ميں شامل ہوتا ہے.

ليكن اگر عورت خوشبو لگا كر باہر نكلے كہ اسے غير محرم اور اجنبى مرد سونگھيں اور اس كى خوشبو پائيں تو يہ حرام ہو گى، اور اس فعل پر عورت گنہگار ہوگى، كيونكہ اس ميں مردوں كو اس عورت نے فتنہ ميں ڈالا ہے.

ليكن جب مرد خوشبو لگا كر باہر نكلتا ہے تو اس سے فتنہ نہيں پھيلتا، جس طرح عورت كے خوشبو لگا كر نكلنے سے پھيلتا ہے، اور اگر ہم فرض كريں كہ جب مرد خوشبو لگا كر نكلتا ہے تو فتنہ پھيلےگا مثلا اگر خوبصورت اور نوجوان لڑكا ہو جس سے مرد فتنہ ميں پڑ جائيں، تو اس حالت ميں اسے فتنہ كےاسباب سے اجتناب كرنا چاہيے جس ميں زينت اختيار كرنا اور خوشبو لگانا بھى شامل ہے، وہ اس سے اجتناب كرے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينےوالا ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 7850 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اور كتاب: الفتاوى الجامعۃ للمراۃ المسلۃ ( 3 / 903 ) كا مطالعہ ضروركريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد