اتوار 28 جمادی ثانیہ 1446 - 29 دسمبر 2024
اردو

لڑکی کا اپنے دوست کے ساتھ صرف پیغام رسانی کے ذریعے تعلق ہے

سوال

میرا ایک لڑکے کے ساتھ بذریعہ ایمیل تعلق ہے، میں یہ چاہتی ہوں کہ اس تعلق کو ہمیشہ کے لئے خیر آباد کہہ دوں لیکن میں یہ کر نہیں پا رہی، ایک بار میں تعلق توڑ دیتی ہوں تو پھر دوبارہ رابطہ کر لیتی ہوں، میں یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھے اس تعلق اور رابطے کے نقصانات اور خرابیاں بتلائیں، میرے ذاتی نقصان سے پہلے دینی نقصانات کو ترجیحاً بیان کریں۔ آپ مجھے یہ مت کہنا کہ یہ تعلق بڑھتا چلا جائے گا، کیونکہ مجھے اپنا پتا ہے ، میں اس سے ٹیلیفون پر رابطہ نہیں کرتی نہ ہی میں اسے ملتی ہوں۔ میں اپنے آپ کو کس طرح قابو میں لا سکتی ہوں؟ مجھے ایسے اسباب بتلائیں جن کی بنا پر میں اسے چھوڑ دوں۔ مجھے تفصیلی جواب چاہیے، اس میں قدم بہ قدم اقدامات بھی بتلائیں کہ میں اسے کس طرح چھوڑوں، کچھ دن پہلے مجھے معلوم ہوا ہے کہ وہ شادی شدہ بھی ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ کے اس تعلق کو ہمیشہ کے لئے خیر آباد کہنے کی رغبت سے ہمیں بہت خوشی ہوئی ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو اس کی توفیق دے، اس قسم کے تعلقات کے حرام ہونے میں کوئی بھی تردد نہیں کرتا؛ اس کے لئے یہی کافی ہے کہ ان تعلقات کو استوار کرنے والا خود یہ محسوس کر رہا ہوتا ہے کہ وہ غلط کام کر رہا ہے، اس تعلق کو لوگوں سے خفیہ بھی رکھتا ہے، لوگوں کے سامنے اس کو بیان بھی نہیں کر سکتا، تو یہ اس عمل کے حرام ہونے کے لئے کافی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (وہ کام گناہ ہے جو تمہارے سینے میں کھٹکے اور تمہیں ناگوار گزرے کہ لوگوں کو اس کا علم ہو) اس حدیث کو امام مسلم: (2553) نے روایت کیا ہے۔

اس حرام تعلق کے متعدد نقصانات اور خرابیاں ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

  • کسی کام کا حرام ہونا ہی بہت بڑی خرابی ہے؛ کیونکہ گناہ کا براہ راست دل پر اثر ہوتا ہے، اور دل ان برائیوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ سیاہ ہونے لگ جاتا ہے، تمام تر گناہ اسی طرح دل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
  • اگر اس طرح کا حرام تعلق عیاں ہو گیا تو یہ لڑکی کے لئے بڑی بدنامی کا باعث ہے، اس بدنامی کی وجہ سے لڑکی کی تمام تر نیکیاں اوجھل ہو جائیں گی، لوگ ایسی لڑکی کا تذکرہ کرتے ہوئے صرف اس کی یہی برائی ذکر کریں گے، اور آپ کو علم ہے کہ اگر کسی لڑکی کی اس طرح بد نامی ہو جائے تو پھر لوگ اس کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہیں؟ اور کس قدر اس کا ناقابل تلافی نقصان ہو گا؟!
  • ممکن ہے کہ اس تعلق کی وجہ سے گھناؤنے اور سنگین پاپ سر زد ہو جائیں، اور پھر ندامت کا وقت بھی ہاتھ سے نکل جائے؛ یہاں تعجب کی بات یہ ہے کہ جتنے افراد بھی ایسے جالوں اور چالوں کا شکار ہوتے ہیں وہ سب یہی کہتے ہیں کہ : مجھے اپنے بارے میں علم ہے، میں ایسا ویسا نہیں ہوں! مجھے اپنے دوست کا علم ہے، ہم عام لڑکوں اور لڑکیوں کی طرح نہیں ہیں۔۔۔ حقیقی واقعات کا یہ ایک لا متناہی تسلسل ہے، لیکن بہ صد افسوس ! بہت ہی کم لوگ ان سے نصیحت حاصل کرتے ہیں، ہمارے پاس ویب سائٹ کے ذریعے دسیوں ایسے سوالات ہمیں ملتے ہیں لیکن اس وقت تک پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے!

اس لیے اپنے آپ کو بچا لیں، ہم آپ کو تباہی کی طرف جاتا ہوا دیکھ رہے ہیں، اور آپ کو اس کا شعور تک نہیں ہو رہا۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی آپ سے بھی تیزی کے ساتھ تباہی کی جانب گامزن ہو لیکن ہمیں آپ کا اسی طرح احساس ہے جیسے ہم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کا کرتے ہیں۔

نیز اس حرام تعلق کو ختم کرنے کے لئے تدریجاً اقدامات کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے؛ کیونکہ ممکن ہے کہ یہ تدریج بھی شیطان کی جانب سے دھوکا ہو۔ تو کوئی بھی مومن مرد یا خاتون اس بات کو جب سمجھ لے کہ اس طرح کا تعلق حرام ہے تو اس کے سامنے صرف ایک ہی اختیار ہے کہ اسے چھوڑ دے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

 وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا 

ترجمہ: کسی مومن مرد اور مومن عورت کو یہ حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا فیصلہ کر دے تو ان کے لئے اپنے معاملہ میں کچھ اختیار باقی رہ جائے اور جو اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے تو وہ یقیناً صریح گمراہی میں جا پڑا۔ [الأحزاب: 36]

اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا:

 إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (51) وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ 

ترجمہ: مومنوں کی تو بات ہی یہ ہوتی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو وہ کہتے ہیں کہ "ہم نے سن لیا اور اطاعت کی" ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ [52] اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اللہ سے ڈرے، اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہے تو ایسے ہی لوگ بامراد ہیں۔ [النور: 51، 52]

ہم اللہ تعالی سے دعا گو بھی ہیں کہ آپ کو توبہ کی توفیق دے اور آپ کی توبہ قبول بھی فرمائے۔

آپ نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ وہ نوجوان شادی شدہ ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تعلق کی وجہ سے آپ اپنی بہن یعنی اس لڑکے کی بیوی پر بھی ظلم کر رہی ہیں، کیونکہ یہ یقینی بات ہے کہ وہ اپنا وقت اور اپنی محبت میں سے کچھ نہ کچھ آپ کو ضرور دیتا ہے، حالانکہ اس کی بیوی اور بچے اس محبت اور وقت کے زیادہ حق دار ہیں، تو اس طرح آپ نے اس کی بیوی اور بچوں کا حق غصب کر لیا ہے۔

اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اس لڑکے کی بیوی اور بچوں کے ساتھ تعلق میں دراڑ بن رہی ہوں اور ان کا باہمی تعلق خراب ہونے کا سبب بن رہی ہوں۔

اس کے ساتھ آپ یہ بھی تصور کریں کہ اگر یہ لڑکا آپ کا خاوند ہوتا تو کیا آپ اس بات کو پسند کرتیں کہ وہ کسی اور لڑکی کے ساتھ اس طرح کا تعلق رکھے؟

اگر آپ اپنے خاوند کے لئے اس طرح کا تعلق پسند نہیں کرتیں تو اپنی بہن کے لئے کیسے پسند کر رہی ہیں؟

اس لیے آپ فوری سے بھی پہلے اس تعلق کو ختم کر دیں، اور اپنے آپ کو مفید سرگرمیوں میں مصروف کریں، عین ممکن ہے کہ آپ اس برے تعلق میں مصروف ہونے کی وجہ سے نیک اعمال کی لذت حاصل نہیں کر سکی ہوں گی۔

اس لیے آپ نوافل پر توجہ دیں، اللہ تعالی کے ساتھ مناجات ، ذکر الہی، اور تلاوت قرآن کی مٹھاس حاصل کریں، اللہ تعالی سے ڈھیروں دعائیں کریں کہ آپ کی توبہ قبول فرمائے اور آپ کی غلطیاں معاف کر دے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (84089) اور (84102) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب