جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

سودى بنك ملازم كا رشتہ

سوال

ميرے ليے ايك ايسے شخص كا رشتہ آيا جو نمازى بھى ہے اور بااخلاق بھى ہے، اور اس كى سارى صفات اچھى ہيں ليكن وہ سودى بنك ميں ملازم ہے، اور بنك ميں شعبہ اكاؤنٹ كا چئرمين ہے، ميں نےاستخارہ بھى كيا ليكن ميں اسے قبول كرنے يا رد كرنے كے ليے آپ كے جواب كى منتظر ہوں، كيونكہ مجھے خدشہ ہے كہ مستقل ميں ميرے اور اولاد كے ليے حرام نہ ہو، ميرى خواہش ہے كہ اس سلسلہ ميں اگر آپ كے پاس كوئى بہتر توضيح ہے تو وہ بھى بتائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سودى بنكوں ميں بالكل ملازمت كرنا جائز نہيں، نہ تو اكاؤنٹ ميں اور نہ ہى كسى اور شعبہ ميں، كيونكہ يہ ملازمت گناہ و معصيت ميں معاونت ہے، اور سود كے معاملہ ميں لكھنا يا ا س كا حساب و كتاب ركھنا بہت شديد اور عظيم وعيد كا باعث ہے.

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود خور اور سود دينے والے، اور سود لكھنے والے، اور سود كے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائي، اور كہا: يہ سب برابر ہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1598 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 21113 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اس حرام ملازمت سے حاصل ہونے والا مال بھى حرام ہے اس ليے ہم آپ كو يہى نصيحت كرتے ہيں كہ اس رشتہ كو قبول مت كريں بلكہ اسے رد كر ديں؛ كيونكہ ا س كا رشتہ قبول كرنے كا معنى يہ ہوا كہ آپ كا كھانا پينا اور باقى لوازمات پورے كرنا حرام كہلائيگا، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" لوگو اللہ تعالى پاكيزہ ہے، وہ پاكيزہ اشياء ہى قبول كرتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے مومنوں كو بھى وہى حكم ديا ہے جو اس نے رسولوں كو حكم ديا ہے.

اللہ كا ارشاد ہے:

اے رسولو! تم پاكيزہ اشياء كھاؤ، اور نيك و صالح اعمال كرو، يقينا تم جو عمل كر رہے ہو ميں اسے بخوبى جانتا ہوں .

اور فرمان بارى تعالى ہے:

اے ايمان والو جو ہم نے تمہيں پاكيزہ رزق ديا ہے اسے كھاؤ .

پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك شخص كا ذكر كيا جو لمبا سفر كر كے آتا ہے، گرد و غبار سے اٹا ہوا ہو اس نے آسمان كى جانب ہاتھ اٹھا ركھے ہوں اور يا رب يا رب كى صدا بلند كرتا پھرے، ليكن اس كا كھانا حرام كا، اور ا سكا پينا حرام كا، اور اس كا لباس حرام كا، اور اسے خوراك ہى حرام دى گئى ہے، تو اس كى دعا كيسے قبول ہو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1015 ).

ابن رجب رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" چنانچہ حلال كھانا پينا اور حلال لباس اور حلال خوراك كا استعمال دعا كى قبوليت كا باعث بنتا ہے " انتہى

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہر وہ جسم جو حرام پر پلا اور پرورش پايا ہے وہ آگ كے ليے زيادہ اولى اور بہتر ہے "

اسے امام طبرانى اور ابو نعيم نے ابو بكر سے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 4519 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو نيك و صالح خاوند اور حلال اور بابركت رزق عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب