جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

حائضہ عورت كا مدينہ شريف جانے ميں كوئى حرج نہيں

تاریخ اشاعت : 10-01-2006

مشاہدات : 8192

سوال

كيا عورت حرم مدنى ميں حيض كى حالت ميں داخل ہو سكتى ہے ؟
اور اگر وہ حيض كى حالت ميں مدينۃ الرسول ميں ہو تو اس پر كيا لازم آتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حائضہ عورت كو مكہ اور مدينہ ميں داخل ہونے سے منع نہيں كيا جائيگا، نصوص ميں كوئى ايسى نص نہيں ملتى جو حائضہ عورت كو مكہ اور مدينہ ميں داخل ہونے سے روكتى ہو، بلكہ نصوص تو اس كے برعكس دلالت كرتى ہيں:

جو عورتيں حج اور عمرہ كے ليے آتى ہيں وہ حيض والى بھى ہو سكتى ہيں، بلكہ صرف انہيں بيت اللہ كا طواف حيض كى حالت ميں كرنے سے منع كيا گيا ہے، حجۃ الوداع كے موقع پر عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ تھيں، اور مكہ ميں داخل ہونے سے قبل انہيں حيض آ گيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں پاك ہونے سے قبل مكہ داخل ہونے سے منع نہيں فرمايا.

بلكہ انہيں حكم ديا كہ وہ حج كے سارے اعمال كريں صرف بيت اللہ كا طواف رہنے ديں، اسے پاك صاف ہونے تك كے ليے مؤخر كر ديں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:

" جو كچھ حاجى كرتے ہيں تم بھى وہ سب كچھ كرو، صرف پاك ہونے تك بيت اللہ كا طواف نہ كرو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 305 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1211 ).

اور وہ عورتيں جو مدينہ ميں رہائش پذير ہيں كيا انہيں حيض نہيں آتا تھا ؟ كيا وہ مدينہ سے باہر نكل جاتى تھيں ؟ !

حاصل يہ ہوا كہ مكہ اور مدينہ ميں حائضہ عورت كا داخل ہونا اور وہاں رہنے ميں كوئى حرج نہيں، معاملہ بالكل واضح ہے كہ اس كى كوئى دليل لى جائے.

اور رہا مسئلہ حائضہ عورت كا مسجد ميں داخل ہونے كا ( چاہے وہ مكہ كى مسجد حرام ہو يا مدينہ كى مسجد نبوى يا كوئى اور مسجد ) تو اس كا جواب سوال نمبر ( 33649 ) ميں بيان ہو چكا ہے، كہ حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا جائز نہيں، لہذا آپ اس سوال كا جواب پڑھيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب