جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

اگر مسجد ميں صرف ايك ہى صف ہو تو كيا پہلى صف كا اجر حاصل ہوتا ہے ؟

تاریخ اشاعت : 29-01-2007

مشاہدات : 6376

سوال

كيا زيادہ نمازيوں والى مسجد ميں جانا افضل ہے، چاہے مسجد دور ہى كيوں نہ ہو ؟
اور كيا اگر مسجد ميں صرف ايك ہى صف ہو مجھے پہلى صف كا اجر حاصل ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

دليل سے ثابت ہے كہ نمازيوں كى كثرت سے نماز كا اجروثواب بھى زيادہ ہو جاتا ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 38194 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.

اور مسجد جتنى بھى دور ہو اس جانب اٹھنے والے قدموں پر اللہ تعالى آپ كو اجر دے گا، جيسا كہ مندرجہ ذيل حديث ميں ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" نماز كے ليے اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2989 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1009 )

اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے:

" مسجد نبوى كے ارد گرد كچھ علاقہ خالى ہو گيا تو بنو سلمہ قبيلہ كے لوگوں نے مسجد كے قريب منتقل ہونا چاہا، جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا اس كا علم ہوا تو آپ فرمانے لگے:

" مجھے علم ہوا ہے ك آپ لوگ مسجد كے قريب منتقل ہونا چاہتے ہيں ؟ "

تو انہوں نے عرض كيا: جى ہاں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہم نے يہى ارادہ كيا ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اے بنو سلمہ تمہارے گھروں سے يہاں آنے تك كے آثار لكھے جاتے ہيں، تمہارے گھروں كے يہاں آنے تك آثار لكھے جاتے ہيں"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 665 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى اس كى شرح ميں لكھتے ہيں:

" اس كا معنى يہ ہے كہ تم اپنے انہيں گھروں ميں رہو، كيونكہ اگر تم وہاں رہو گے تو مسجد كى جانب تمہارے پاؤں كے آثار زيادہ لكھے جائيں گے، بنو سلمہ انصار كا ايك مشہور قبيلہ ہے، رضى اللہ تعالى عنہم" انتہى

ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 5 / 169 ).

يہ جاننا ضرورى ہے كہ ايك مسجد سے دوسرى مسجد ميں نماز ادا كرنا افضل ہے، اس ميں مسجد كى طرف زيادہ قدم اٹھنا اور نمازيوں كا زيادہ ہونا كے علاوہ بھى كچھ امور شامل ہيں، مثلا امام مقتديوں كا سنت پر عمل پيرا ہونا، اور نماز اس طرح ادا كرنا جس طرح اللہ تعالى نے حكم ديا ہے، كہ نمازميں خشوع و خضوع اختيار كيا جائے، اور نماز اطمنان سے ادا كريں، اور صفيں بالكل سيدھى اور برابر ہوں، اس كے علاوہ نماز كى تكميل والے دوسرے امور كا خيال ركھيں، تو اس مسجد ميں نماز كى ادائيگى افضل ہے.

اور بعض مساجد ميں تعليم كى كلاسيں اور قرآن مجيد حفظ كرنے كى كلاسيں بھى ہوتى ہيں، اس ليے انسان كو اس سے بھى اپنا حصہ حاصل كرنا چاہيے، اور ايسا كرنے ميں كوتاہى نہ كرے چاہے مسجد ميں نمازيوں كى تعداد كم ہى كيوں نہ ہو.

اور اسے يہ سمجھنا چاہيے كہ انسان مراتب اعمال ميں توازن قائم ركھے، اور اسے افضل اور غير افضل كا علم ہونا چاہيے، اور حتى الامكان اسے اجر و ثواب حاصل كرنے كى كوشش كرنى چاہيے.

دوم:

پہلى صف كى فضيلت ميں بہت سى احاديث وارد ہيں، جن ميں مندرجہ ذيل بھى شامل ہے:

بخارى اور مسلم رحمہ اللہ نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اگر لوگوں كو اذان اور پہلى صف كے اجروثواب كا علم ہو جائے تو پھر اگر انہيں اس كے ليے قرعہ اندازى كرنى پڑے تو وہ قرعہ اندازى كريں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 615 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 437 ).

" استھموا " كا معنى قرعہ اندازى كرنا ہے، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

" اگر تم يا وہ جان ليں كہ پہلى صف ميں كيا ہے تو قرعہ اندازى ہو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 439 ).

ابو داود اور نسائى رحمہما اللہ نے براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم صفوں كے درميان ايك كنارے سے دوسرے كنارے تك ہمارے كندھوں اور سينوں كو چھوتے، اور فرماتے:

" تم ايك دوسرے سے عليحدہ نہ كھڑے ہو وگرنہ تمہارے دلوں ميں اختلاف ڈال ديا جائےگا"

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمايا كرتے تھے:

" يقينا اللہ تعالى اور اس كے فرشتے پہلى صفوں پر رحمتيں بھيجھتے ہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 664 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 811 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح نسائى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور سنن ابن ماجہ ميں يہ الفاظ ہيں:

" يقينا اللہ تعالى اور اس كے فرشتے پہلى صف پر رحمتيں بھيجھتے ہيں "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 997 ).

پہلى صف سے مراد وہ صف ہے جو امام كے مطلقا امام كے پيچھے والى پہلى صف چاہے وہ پورى نہ بھى ہو اس ميں خلل ہو، ايك قول يہ بھى ہے كہ: وہ امام كے پيچھے والى مكمل صف، اور ايك قول يہ بھى ہے: اس سے مراد وہ ہے جو نماز كے ليے جلد آئے چاہے اس نے آخرى صفوں ميں ہى نماز ادا كى ہو.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" پہلا قول صحيح اور مختار ہے، اور محققون نے بھى يہى بيان كيا، اور دوسرے دو قول صريحا غلط ہيں " انتہى

ماخوذ از: فتح البارى ( 2 / 244 ).

اور مسجد ميں ايك صف ہو يا كئى صفيں اس ميں كوئى فرق نہيں، جو صف امام كے ساتھ ملى ہوئى ہے وہ پہلى صف ہے جس ميں كھڑے افراد كو عموم احاديث كى بنا پر ان شاء اللہ فضيلت حاصل ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب