"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا آپ ہمیں انگلش میں کسی ایسی کتاب کا بتا سکتے ہیں جس میں یہ بحث ہو کہ قرآن مجید مخلوق نہیں اور اس کے متعلق مسلمان کیا عقیدہ رکھیں ؟
الحمد للہ.
ہم مسلمانوں پر واجب ہے کہ ہمارا یہ عقیدہ ہونا چاہۓ کہ وہ اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بتایا ہے اور اللہ تعالی نے بھی یہ خبر دی ہے کہ وہ کلام کرتا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے :
< اور اللہ تعالی سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہو گا > النساء / 87
اور فرمان باری تعالی ہے :
< اور کون ہے جو اپنی بات میں اللہ تعالی سے زیادہ سچا ہو ؟> النساء / 122
تو ان دونوں آیتوں میں اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالی کلام کرتا ہے اور اس کا کلام سچا اور حق ہے اس میں کسی قسم کا جھوٹ اور کذب نہیں ۔
اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے :
< اور جب اللہ تعالی نے کہا اے عیسی بن مریم > المائدہ / 166
تو اس آیت میں ہے کہ اللہ تعالی کلام کرتا اور اس کی کلام کی آواز ہے جو کہ سنی جاتی ہے اور اس کے کلمات اور جملے ہیں اور اس کی دلیل کہ اس کی کلام حروف پر مشتمل ہے یہ فرمان ہے :
< اے موسی میں تیرا رب ہوں > طہ 11- 12
تو یہ کلمات حروف ہیں اور اللہ تعالی کی کلام سے ہیں ۔
اور اس کی دلیل کہ اس کی آواز ہے ۔ اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
< ہم نے طور کی دائیں جانب سے اسے پکارا اور راز گوئی کرتے ہوئے اسے قریب کر لیا > مریم / 52
پکار اور سرگوشی آواز کے بغیر نہیں ہوتی-
دیکھیں کتاب : لمعۃ الاعتقاد تالیف ابن عثیمین رحمہ اللہ ص 73
تو اسی بنا پر اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ رہا ہے کہ اللہ تعالی جب چاہے اور جیسے چاہے آواز اور حروف کے ساتھ حقیقی طور پر کلام کرتا ہے اور اس کا یہ کلام مخلوق سے مشابہ نہیں اس کی دلیل کہ اس کی کلام مخلوق کے مشابہ نہیں اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
< اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے > الشوری 11
تو شروع سے ہی معلوم ہے کہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہی ہے اور اہل سنت والجماعت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ قرآن اللہ تعالی کی کلام ہے اور اس عقیدے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
< اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے تو آپ اسے پناہ دے دیں یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی کا کلام سن لے > التوبہ / 6
تو اس سے بالاتفاق قرآن مجید مراد ہے ۔ اور اللہ تعالی نے کلام کی اضافت اپنے آپ کی طرف کی ہے جس کی بنا پر یہ معلوم ہوا کہ قرآن مجید اس کا کلام ہے ۔
اور اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے اور مخلوق نہیں اس سے یہ کلام شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹ جائے گا ۔
نازل شدہ ہونے کے مندرجہ ذیل دلائل ہیں :
فرمان باری تعالی ہے :
< رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا > البقرہ / 185
اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
< ہم نے اسے قدر والی رات میں نازل کیا > القدر /1
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
<اور قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے اس لۓ نازل کیا ہے کہ آپ اسے بہ مہلت لوگوں کو سنائیں اور ہم نے خود بھی اسے بتدریج نازل فرمایا > الاسراء / 106
اور فرمان باری تعالی ہے :
< اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں اور جو کچھ اللہ تعالی نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ آپ تو بہتان باز ہیں بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر کو علم ہی نہیں کہہ دیجۓ کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آۓ ہیں تا کہ ایمان والوں کو اللہ تعالی استقامت عطا فرمائے اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہو جائے ہمیں خوب علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کر رہے ہیں عجمی ہے اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے > النحل / 101 – 103
مندرجہ ذیل دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کریم مخلوق نہیں ۔
< یاد رکھو اللہ ہی کے لۓ خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا > تو اللہ تعالی نے خلق یعنی پیدا کرنا ایک اور امر وحکم کو دوسری چیز قرار دیا ہے کیونکہ عطف غیر کا تقاضا کرتا ہے اور قرآن مجید حکم اور امر سے ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
< اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے ؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں > الشوری / 52
تو اگر قرآن امر میں سے ہے جو کہ خلق کی قسم ہے تو قرآن غیر مخلوق ہوا کیونکہ اللہ تعالی کی صفات غیر مخلوق ہیں ۔
شرح عقیدہ طحاویہ ابن عیثمین رحمہ اللہ (1/ 418 -426)
تو ہم پر واجب اور ضروری ہے کہ ہم یہی عقیدہ رکھیں اور اس کا یقین رکھیں اور اللہ تعالی کی آیات کو ان کی مراد سے تحریف نہ کریں کیونکہ ان کی اس بات پر دلالت صریح اور واضح ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ ہے تو اسی لۓ امام طحاوی رحمہ اللہ تعالی نے یہ بات کہی ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالی کی کلام ہے جو کہ قول کے اعتبار سے بلا کیفیت شروع ہوئی اور اس نے اسے وحی کی صورت میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا اور مومنوں نے اس کے حق ہونے کی تصدیق کی اور اس کا یقین کر لیا کہ یہ اللہ تعالی کی حقیقی کلام اور لوگوں کی کلام کی طرح مخلوق نہیں تو جس نے اسے سن کر یہ گمان کیا کہ یہ انسان کا کلام ہے تو اس نے کفر کیا اور اللہ تعالی نے اس کی مذمت کی اور عیب قرار دیا اور اس کے کہنے والے کو جہنم میں پھینکنے کا وعدہ کرتے ہوئے فرمایا :
< میں عنقریب اسے دوزخ میں ڈالوں گا > المدثر / 26
تو جہنم کا اس سے وعدہ جو یہ کہتا ہے کہ < یہ تو انسانی کلام کے علاوہ کچھ نہیں > المدثر / 25
تو ہمیں اس کا یقین اور ہمیں اس کا علم ہو گیا کہ یہ انسان کے خالق کا قول اور کلام ہے اور انسان کے قول سے مشابہت نہیں رکھتا- اھـ
شرح عقیدہ طحاویہ ص 179
واللہ اعلم .