اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ہسپتال میں وضو یا تیمم نہ کر سکا تو ایسے ہی نماز ادا کر لی

22-11-2022

سوال 104172

میں تین دن ہسپتال میں رہا ہوں، اور نماز کے لیے وضو نہیں کر سکا، میں نے پتھر سے تیمم بھی کیا لیکن فجر کی نماز کے لیے تیمم بھی نہیں کر سکا، مجھے حرکت کرنے سے روکا گیا تھا اور کسی کی مدد سے ہی حرکت کر سکتا تھا، میں چاہتا تھا کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو، تو میں نے خیال ہی خیال میں تیمم کیا اور نماز فجر پڑھی ، میں قبلہ رخ بھی نہیں تھا، تو کیا میرا یہ عمل جائز ہے؟ اور کیا مجھے نماز دوبارہ پڑھنا ہو گی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مریض اگر وضو نہ کر سکے اور نہ ہی کوئی ایسا شخص اس کے پاس ہو جو اسے وضو کروائے تو وہ تیمم کر لے چاہے دیوار یا بستر پر ہی کر لے بشرطیکہ اس پر غبار ہو، یا پھر اپنے ساتھ کسی برتن یا تھیلی میں مٹی رکھ لے اور تیمم کرے، اور اگر اس کے لیے تیمم کرنا بھی ممکن نہ ہو تو ایسے ہی نماز پڑھ لے۔

یہی معاملہ قبلہ رخ ہونے کے متعلق ہے، اگر استطاعت ہو تو قبلہ رخ ہونا لازم ہو گا، اور اگر قبلہ رخ نہ ہو سکے تو اپنی اسی حالت میں نماز پڑھ لے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا
ترجمہ: اللہ تعالی کسی کی طاقت سے بڑھ کر اسے مکلف نہیں بناتا۔[ البقرۃ: 286]

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: جس مریض کو مٹی میسر نہ ہو تو کیا وہ دیوار یا بستر پر ہاتھ مار کر تیمم کر لے یا نہیں؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"دیوار بھی صعید طیب میں شامل ہے، اگر دیوار بھی صعید سے بنی ہوئی ہے چاہے پکی اینٹوں کی ہو یا کچی اینٹوں کی تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کرنا جائز ہے، لیکن اگر دیوار پر لکڑی کا کام یا پینٹ کیا گیا ہے تو اگر اس پر گرد ہے تو اس سے تیمم کر لے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس کا حکم بھی وہی ہو گا جو زمین پر ہاتھ مار کر تیمم کرتا ہے؛ کیونکہ غبار بھی زمین سے ہی آتی ہے ، ہاں اگر اس پر غبار بھی نہ ہو تو پھر اس سے تیمم نہ کرے۔

بستر کے حوالے سے یہ ہے کہ: اگر اس پر غبار ہے تو تیمم کر لے وگرنہ نہیں؛ کیونکہ یہ صعید میں شامل نہیں ہے۔" ختم شد
"فتاوى الطهارة" (ص 240)

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
میں صاحب فراش ہوں، اور میں خود حرکت بھی نہیں کر سکتا، تو میں نماز کے لیے وضو کیسے کروں؟ اور نماز کیسے پڑھوں؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"اول: مسلمان پر وضو کے لیے واجب ہے کہ پانی سے وضو کرے، اگر بیماری یا کسی اور وجہ سے پانی استعمال نہ کر سکتا ہو پاک مٹی سے تیمم کرے، اور اگر تیمم کرنے کی بھی طاقت نہ ہو تو اس سے طہارت ساقط ہو جائے گی اور ایسے ہی نماز ادا کر لے گا، فرمانِ باری تعالی ہے: فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ترجمہ: جس قدر طاقت ہو اللہ تعالی کے فرامین پر عمل کرو۔ ایسے ہی اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے کہ: وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ترجمہ: اور اللہ تعالی نے تم پر دینی معاملات میں تنگی نہیں بنائی۔
بول و براز خارج ہو تو ڈھیلے سے یا پاک ٹشو سے متعلقہ جگہ تین بار یا زیادہ بار صاف کر لے یہاں تک کہ جگہ صاف ہو جائے۔

دوم: نماز کے لیے مریض پر واجب ہے کہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرے، اگر استطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے، اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پہلو کے بل نماز پڑھے؛ جیسے کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (کھڑے ہو کر نماز ادا کرو، اور اگر استطاعت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پہلو کے بل) اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:  فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ   ترجمہ: جس قدر طاقت ہو اللہ تعالی کے فرامین پر عمل کرو ۔" ختم شد
"الفتاوى المتعلقة بالطب وأحكام المرضى" ص 78

اگر آپ نے فجر کی نماز بغیر وضو اور تیمم کے پڑھی ہے اور قبلہ رخ بھی نہیں ہوئیں کیونکہ آپ قبلہ رخ نہیں ہو سکتیں تھیں ، اور آپ کو کوئی وضو یا تیمم کروانے والا نہیں تھا اور نہ ہی کوئی قبلہ رخ کروانے والا تھا تو آپ کی نماز صحیح ہے اور آپ پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، اسی طرح خیال ہی خیال میں تیمم کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ غیر شرعی عمل ہو گا اور اس کا فائدہ بھی نہیں ہو گا۔

اور اگر آپ تیمم، یا وضو یا قبلہ رخ کسی کی مدد سے کر سکتی تھیں تو پھر آپ نے کسی سے مدد لینے میں سستی کی ہے ، چنانچہ آپ نے طہارت کے لیے کوتاہی کی ہے اور طہارت نماز کے صحیح ہونے کی شرط ہے، لہذا وضو یا قبلہ رخ کے بغیر آپ نے جو نماز پڑھی ہے اس کا اعادہ کرنا لازم ہو گا۔

واللہ اعلم

بیماری اور نماز
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔