"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا كسى خيراتى تنظيم كے ليے رمضان كے ابتدا ميں فطرانہ كى رقم لينى جائز ہے، تا كہ حسب استطاعت اس سے مستفيد ہوا جا سكے ؟
الحمد للہ.
جب علاقے اور ملك ميں فقراء و مساكين ناپيد ہو جائيں يا پھر جو لوگ زكاۃ اور فطرانہ ليتے تھے انہيں ضرورت نہ ہو يا وہ نہ كھاتے ہوں بلكہ وہ اسے نصف قيمت مين فروخت كرنا شروع كر ديں اور فطرانہ تقسيم كرنے كے ليے كھانے والے فقراء كى تلاش مشكل ہو جائے تو پھر اسے علاقے سے منتقل كرنا جائز ہے، اور رمضان كى ابتداء ميں ہى اس كى قيمت وكيل كو ادا كرنى جائز ہے تا كہ وہ خريد كر وقت كے مطابق مستحقين تك پہنچا سكے، يعنى عيد كى رات يا عيد سے ايك يا دو يوم قبل ادا كر سكے" واللہ اعلم.