"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
بچوں كى عمر چار برس سے زيادہ ہو جائے تو ان كا عقيقہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، افضل اور بہتر تو يہى تھا كہ اس ميں جلدى كى جاتى، ليكن اگر اس ميں تاخير ہو گئى ہے تو عقيقہ كرنے ميں كوئى مانع نہيں، جب بھى ميسر ہو عقيقہ كے جانور ذبح كر ليے جائيں.
رہا مسئلہ عقيقہ كرنے كى جگہ كا تو اس كے ليے جگہ مخصوص نہيں، بلكہ جہاں بچوں كى پيدائش ہوئى ہے وہاں بھى عقيقہ كرنا جائز ہے، اور اس كے علاوہ دوسرے علاقے ميں بھى عقيقہ كيا جا سكتا ہے كيونكہ يہ اطاعت اور قرب حاصل كرنا ہے، جو كسى جگہ كے ساتھ مخصوص نہيں.
رہا كھانے كا مسئلہ تو عقيقہ قربانى والا حكم ہى ركھتا ہے، اس ليے اس كے ليے مستحب ہے كہ وہ اس گوشت ميں سے خود بھى كھائے، اور صدبہ بھى كرے، اور اپنے پڑوسيوں اور دوست و احباب اور عزيز و اقارب كو بھى ہديہ كرے " انتہى.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 2 / 572 ).