"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اگر میں وضو کرتے ہوئے دایاں پاؤں دھو کر اسے قریب ہی موجود تولیے سے خشک کر لوں اور پھر دوسرا پاؤں دھو لوں تو کیا میرے اس طرح وضو کرنے سے وضو میں مطلوبہ تسلسل ختم ہو جاتا ہے؟
الحمد للہ.
وضو میں تسلسل کے ساتھ اعضائے وضو دھونے کا مطلب یہ ہے کہ اعضائے وضو کو دھوتے ہوئے اتنی تاخیر نہ کی جائے کہ پہلے والا عضو معتدل موسم میں خشک ہو جائے، چنانچہ اگر شدید گرمی کی وجہ سے عضو فوری خشک ہو جائے یا ہوا تنی تیز ہو کہ اعضا فوری خشک ہو جاتے ہیں، یا آپ تولیے وغیرہ سے جسم سے پانی خشک کر لیتے ہیں تو اس سے تسلسل ختم نہیں ہو گا۔ لہذا اگر اگلا عضو دھونے میں اتنی تاخیر نہیں ہوتی کہ عام طور پر اس مدت میں پہلے والا عضو خشک ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اس لیے یہاں وقت گزرنا معتبر ہو گا۔
جبکہ بعض اہل علم وضو میں تسلسل اس چیز کو کہتے ہیں کہ: وضو کرتے ہوئے درمیان میں اتنا وقفہ نہ کیا جائے کہ جسے عرف میں لمبا وقفہ سمجھا جائے، انہوں نے عدم تسلسل کو اعضائے وضو کے خشک ہونے کے دورانیے سے مقید نہیں کیا۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (1/181)میں کہتے ہیں:
"واجب موالاۃ: یہ ہے کہ اگلا عضو دھونے میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ اتنی دیر میں پہلے والا عضو معتدل موسم میں خشک ہو جائے؛ کیونکہ بسا اوقات ایسا ممکن ہے کہ موسم کی شدت کی وجہ سے کبھی اعضا جلد خشک ہو جائیں اور کبھی نہ ہوں۔" ختم شد
اسی طرح كشاف القناع (1/105) میں ہے کہ:
"موالاۃ سے مراد تسلسل کے ساتھ اعضائے وضو دھونا ہے، جس کا مطلب یہاں یہ ہے کہ کسی عضو کو دھونے میں اتنی تاخیر نہ کی جائے کہ معتدل گرمی و سردی والے موسم میں پہلے والا عضو خشک ہو جائے۔ یعنی ہاتھوں کو دھونے میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ چہرہ خشک ہو جائے، اسی طرح سر کا مسح کرنے میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ہاتھ خشک ہو جائیں، اور پاؤں دھوتے ہوئے اتنی تاخیر نہ کرے کہ سر دھلے ہوئے ہونے کی صورت میں سر خشک ہو جائے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر سر کا مسح کرتے ہوئے اتنی تاخیر کی کہ چہرہ تو خشک ہو گیا لیکن ہاتھ خشک نہیں ہوئے تھے تو اس سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔" معمولی تصرف کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا
اس بنا پر:
جو شخص دایاں پاؤں دھو کر پہلے اسے خشک کرے اور پھر بایاں پاؤں اتنی مدت سے پہلے پہلے دھو لے کہ عام طور پر پاؤں اس مدت میں خشک نہیں ہوتا تو اس کا وضو صحیح ہے۔
واللہ اعلم