اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

حج اور عمرہ كى نيت زبان سے كرنا مشروع نہيں ہے

11-10-2011

سوال 109179

اگر حاجى لبيك عمرۃ يا لبيك حجا كہے تو كيا يہ زبانى نيت ہو گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" جب حج يا عمرہ ميں لبيك حجا يا لبيك عمرۃ كہا جائے تو يہ نيت كى ابتدا ميں شامل نہيں ہوگا، كيونكہ ہو سكتا ہے اس نے اس سے قبل ہى نيت كر لى ہو، لہذا ہمارے ليے " اللہم انى اريد العمرۃ يا اللہم انى اريد الج " كہنا مشروع نہيں ہے، بلكہ آپ نيت دل سے كريں، اور زبان كے ساتھ تلبيہ كہيں.

حج اور عمرہ كے علاوہ باقى عبادات ميں بھى يہ معلوم ہے كہ زبان كے ساتھ نيت كرنا مشروع نہيں ہے، اس ليے كسى بھى انسان كے ليے يہ مسنون نہيں كہ جب وہ وضوء كرنا چاہے تو وہ نيت كرنے كے ليے كہے " اے اللہ ميں وضوء كرنا چاہتا ہوں، اے اللہ ميں نے وضوء كرنے كى نيت كى، يا نماز كى نيت كى اے اللہ ميں نماز ادا كرنا چاہتا ہوں، اے اللہ ميں نے نماز ادا كرنے كى نيت كى "

يہ سب الفاظ غير مشروع ہيں، اور زبان سے نيت كى ادائيگى كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہي، اور پھر سب سے بہتر طريقہ تو محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا طريقہ ہے " انتہى .

حج اور عمرے کا طریقہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔