"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ كےليے ضروري ہے كہ آپ اپنے قريبي شرعي عدالت سےرجوع كريں تا كہ آپ مستحق قرضے اور ايك تہائي ميں ميت كي وصيت ادا كرسكيں ، پھر اس كے بعد ورثاء ميں وراثت كي شروط پائےجانے اور وراثت كےموانع نہ ہونے كي صورت ميں املاك تقسيم كي جائےگي .
حسب شروط اور كسي مانع كےنہ ہونے اور ان ورثاء كےعلاوہ كوئي دوسرا وارث نہيں تو:
بيوي فرع وارث ہونے كي بنا پر آٹھواں حصہ لےگي .
اور لڑكے كي صورت ميں ميت كي فرع وارث موجود ہونے كي بنا پر باپ كوچھٹا حصہ ملےگا .
اور فرع وارث موجود ہونےكي بنا پر ماں چھٹا حصہ حاصل كرےگي .
اور باقي مال بيٹوں ميں تقسيم ہوگا ( اگر وہ سب لڑكے ہيں تو وہ يہ مال آپس ميں برابر تقسيم كرينگے) ليكن پوتے اور بہنوں كا وراثت ميں كوئي حق نہيں اس ليے كہ وہ ( ميت كي فرع وارث جوكہ بيٹے ہيں ) موجود ہونے كي بنا پر محروم ہيں .