اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

رمضان المبارک میں کھانے پینے کا اسراف

31-01-2009

سوال 11153

رمضان المبارک میں مختلف انواع واقسام کے کھانے اورمٹھائيوں وغیرہ استعمال کرنے والے کے بارہ میں آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہرچیز میں اسراف اورفضول خرچی مذموم اورممنوع ہے ، اورخاص کرکھانے پینے میں اوربھی زيادہ ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

کھاؤ پیؤ اوراسراف وفضول خرچی نہ کرو ، یقینا اللہ تعالی اسراف کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا الاعراف ( 31 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا :

( آدمی کےلیے سب سے برا برتن اس کا بھرا ہوا پیٹ ہے ، ابن آدم کو چند لقمے ہی کافی ہیں جن سے وہ اپنی پیٹھ سیدھی رکھے ، اگر وہ ضرورہی بھرنا چاہے تو ( پیٹ کےتین حصے کرے ) ایک کھانے کےلیے ، اورایک پینے کے لیے ، اور ایک حصہ سانس کے لیے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2380 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3349 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 1939 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

کھانے پینے میں اسراف کے اندر بہت سے مفاسد پائے جاتے ہیں جن میں سے چند ایک کوذیل میں ذکر کیا جاتا ہے :

انسان دنیا میں جتنی بھی اچھی پاکیزہ نعمتیں حاصل کرتا ہے اس کا آخرت میں اتنا ہی حصہ کم ہوجاتا ہے ۔

امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے ابوجحیفہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( دنیا میں زيادہ پیٹ بھر کرکھانے والے روزقیامت سب سے زيادہ بھوکے ہوں گے ) ۔

اورابن ابی الدنیا نے کچھ الفاظ کی زیادتی کے ساتھ روایت کی ہے :

توابوجحیفہ رضي اللہ تعالی عنہ نے موت تک کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 342 ) ۔

عمر رضي اللہ تعالی عنہ کا قول ہے :

اللہ کی قسم اگر میں چاہوں تو تم سے بہتر اورنرم لباس زيب تن کرسکتا ہوں ، اورتم سے اچھا اوربہتر کھانا کھا سکتاہوں ، اورتم سے بہتر اوراچھی زندگی بسر کرسکتا ہوں ، لیکن میں نے دیکھا ہے کہ اللہ تعالی نے ایک قوم کو ان کے فعل کی وجہ سے عار دلاتے ہوئے فرمایا ہے :

تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگي میں ہی برباد کردیں اوران کے فائدے اٹھا چکے ، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی ، اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے ، اوراس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کیا کرتے تھے الاحقاف ( 20 ) ۔ دیکھیں حلیۃ الاولیاء ( 1 / 49 ) ۔

یہ بھی ہے کہ : زيادہ کھانے پینے کی وجہ انسان بہت ساری اطاعات کرنے سے مشغول ہوجاتا ہے اورکما حقہ اطاعات نہیں کرسکتا ، مثلا قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ ، حالانکہ ضروری تو یہ ہے کہ مسلمان کے لیے اس مہینہ میں شغل ہی اطاعت ہونا چاہیے جیسا کہ سلف صالحین کی عادت تھی ۔

آپ دیکھتے ہونگے کہ عورت دن کا اکثر حصہ باورچی خانے میں کھانے پکانے کے لیے ہی صرف کردیتی ہے ، اوراسی طرح رات کا بھی اکثر حصہ کھانے پکانے اورمشروبات تیار کرنے میں گزر جاتا ہے ۔

مفاسد میں یہ بھی ہے کہ : انسان جب زيادہ کھائے پیے تواس میں سستی پیدا ہوجاتی ہے ، اورنیند بھی زيادہ آتی ہے ، جس سے وہ اپنا زيادہ وقت ضائع کربیٹھتا ہے ۔

سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب آپ اپنے جسم کو صحیح رکھنا چاہتے اورنیند کم کرنا چاہتے ہیں توکھانا کم کھایا کرو ۔

یہ بھی ہے کہ :

زيادہ کھانے سے قلبی غفلت پیدا ہوتی ہے ۔

امام احمد رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گیا کہ :

کیا پیٹ بھر کرکھانے والا کو رقت قلبی حاصل ہوتی ہے ؟

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے کہا : میرے خیال میں ایسا نہیں ہوتا ، یعنی اسے یہ حاصل نہیں ہوسکتی ۔

واللہ اعلم .

روزوں کے مسائل
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔