اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

سگرٹ نوشى ترك كرنا چاہتا ہے كيا وہ قسم كھا لے

22-02-2006

سوال 11163

كيا سگرٹ نوشى كرنے والے انسان كے ليے قسم اٹھانا جائز ہے كہ وہ سگرٹ نوشى نہيں كرے گا، اور وہ كہے كہ: اگر ميں نے دوبارہ سگرٹ نوشى كى تو مجھ پر لعنت؟
كيونكہ وہ اپنے آپ كو تيار كرنے كے ليے اس وسيلہ كے علاوہ كوئى اور وسيلہ نہيں پاتا، يا كہ يہ كلام منكر اور برى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:

وہ سگرٹ نوشى ترك كرنے پر قسم نہ اٹھائے، اور نہ ہى اپنے آپ پر لعنت كى دعا كرے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور انہوں نے اللہ كى پختہ قسميں كھائيں كہ اگر آپ انہيں حكم ديں تو وہ ضرور نكليں گے، كہہ ديجئے كہ تم قسميں نہ كھاؤ بہتر طريقہ سے اطاعت كرو، يقينا اللہ تعالى اس كى خبر ركھتا ہے جو تم عمل كرتے ہو .

سوال: ؟

ليكن شيخ صاحب يہ تو منافقوں كے متعلق ہے، اور ہمارا دوست تو اپنے سچے دل كے ساتھ چاہتا ہے ؟

جواب:

يہ عام ہے، ہر وہ انسان جو اللہ تعالى كى عبادت كرنا چاہتا ہے وہ قسم نہ اٹھائے، اسے اطاعت و فرمانبردارى سے وسعت كرنا چاہيے نہ كہ ناپسنديدگى كى حالت ميں.

سوال:؟

اگر وہ اس غلط طريقہ پر عمل كرتا ہے تو كيا وہ گنہگار ہوگا ؟

نہيں، اس پر انكار نہيں كيا جائےگا، كيونكہ وہ تو اس كے ساتھ تاكيد كرنا چاہتا ہے.

سوال: ؟

ليكن ہم يہ كہيں گے: كہ يہ عمل مشروع نہيں ؟

جى ہاں، اس ميں كوئى شك نہيں .

قسم اور نذر و نیاز
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔