"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ايك نوجوان نے ايك لڑكى سے عقد نكاح كيا اور اس سے دخول كرنے سے قبل ہى طلاق دے دى، اس نے اسے كچھ مہر بھى ادا كر ديا تھا، اور كچھ رقم بعد ميں دينا تھى اس كا حكم كيا ہو گا ؟
الحمد للہ.
اگر عورت كا عقد نكاح ہو جائے اور پھر اسے دخول سے قبل طلاق دى جائے، اور اس كا مہر مقرر كر ديا گيا ہو تو اسے نصف مہر ادا كرنا ہو گا جو اسے ديا گيا ہے، اور جو بعد ميں دينے كا وعدہ كيا گيا ہے وہ نہيں؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور اگر تم انہيں چھونے سے قبل طلاق دے دو اور تم ان كا مہر مقرر كر چكے ہو تو جو مہر مقرر كيا گيا ہے اس كا نصف انہيں ديا جائيگا، الا يہ كہ وہ معاف كر ديں، يا پھر وہ معاف كر دے جس كے ہاتھ ميں نكاح كى گرہ ہے البقرۃ ( 237 ).
اس ليے جب وہ دخول سے قبل طلاق دے دے تو اسے نصف مہر دينا ہوگا، چاہے اس نے اپنے قبضہ ميں كر ليا ہو يا قبضہ ميں نہ كيا ہو، جبكہ مہر مقر كر ديا گيا ہو، اور جب دونوں ميں سے كوئى ايك دوسرے كا حصہ معاف كر دے تو اس ميں كوئى حرج نہيں " انتہى
فضيلۃ الشيخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ.