"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
بيوى كے ساتھ برا سلوك كرنے يا پھر اس پر زيادتى كرنے كى صورت ميں بيوى كو مبلغ ادا كرنے كا التزام يا پھر دوسرى صورت ميں بيوى كا اپنے خاوند كو مبلغ ادا كرنے كا التزام كرنا لازم تو نہيں.
بلكہ اصلا يہ مشروع ہى نہيں ہے؛ كيونكہ سزا مقرر كرنا انسان كے ذمہ نہيں، اور پھر اگر مال كے ساتھ تعزير جائز بھى ہو يہ حاكم اور قاضى كا كام ہے، پھر يہ عبارت لكھنى كہ امانت پہنچ گئى يہ جھوٹ ہے، كيونكہ ابھى تو دونوں ميں سے كسى نے بھى اس كے پيسے وصول ہى نہيں كيے.
اس بنا پر اس سے چھٹكارا حاصل كرنا ضرورى ہے اور اس پر كوئى اعتماد نہيں كيا جائيگا.
خاوند اور بيوى كو چاہيے كہ وہ ايك دوسرے كے ساتھ حسن سلوك سے پيش آئيں، تا كہ وہ اللہ سبحانہ و تعالى كے حكم پر بھى عمل كر سكيں.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے حسن معاشرت كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:
اور ان عورتوں كے ساتھ اچھے طريقہ سے بود و باش اختيار كرو النساء ( 19 ).
اور ايك مقام پر اللہ رب العزت كا فرمان ہے:
اور ان عورتوں كے ليے بھى ويسے ہى حقوق ہيں جس طرح ان عورتوں پر ہيں اچھے طريقہ كے ساتھ، اور مردوں كو ان عورتوں پر فضيلت حاصل ہے البقرۃ ( 228 ).
واللہ اعلم .