اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

نماز کے بعد دعا کیلئے آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا حکم

24-06-2015

سوال 119576

فرض نماز کے بعد دعا کیلئے آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

فرض نماز کے بعد اگر باقاعدگی سےدعا  ہاتھ اٹھا کر مانگی جاتی ہے، یا بیک آواز اجتماعی صورت میں ہوتی ہے، یا امام دعا مانگتا ہے اور باقی تمام مقتدی آمین کہتے ہیں تو اس کے بارے میں کوئی دلیل نہیں ملتی، بلکہ اس عمل کا شمار مشہور بدعات میں ہوتا ہے، تاہم اگر نماز کے بعد کی جانے والی دعا میں  یہ چیزیں نہ ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں سلام کے بعد اور سلام سے پہلے  دعا کرنا ثابت ہے۔

بلکہ دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے استفسار کیا گیا کہ:
"کیا فرض نمازوں کے دعا مانگنا سنت ہے؟ اور کیا دعا صرف ہاتھ اٹھا کر ہی مانگی جا سکتی ہے؟ اور کیا  امام کیساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا افضل ہے یا نہیں؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"فرض نمازوں کے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت نہیں ہے، چاہے امام اکیلا دعا کرے، یا مقتدی اکیلے دعا کریں، یا سب اجتماعی دعا کریں، بلکہ یہ بدعت ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی آپ کے صحابہ کرام سے ایسا کرنا ثابت ہے، تاہم  ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کرنے میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، کیونکہ اس بارے میں احادیث موجود ہیں" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (7/103)

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا یہ بھی کہنا ہے کہ:
"پانچوں نمازوں ، سنن ، یا نوافل کے بعد  اجتماعی دعا باقاعدگی سے مانگنا بدعت ہے؛ کیونکہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کا عمل ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی آپ کے صحابہ کرام سے ایسا کرنا ثابت ہے" انتہی
"فتاوى إسلامية" (1/319)
اس بارے میں مزید کیلئے آپ دیکھیں: (26279)

دوم:

نمازی کیلئے آسمان کی جانب نظریں بلند کرنے سے ممانعت احادیث میں موجود ہے، جیسے کہ بخاری (750) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی نماز میں آسمان کی طرف نظریں اٹھاتے ہیں) آپ  کی اس بارے میں گفتگو مزید سخت ہوتی گئی یہاں تک کہ آپ نے فرما دیا : (یا تو ایسا کرنے سے لوگ باز آ جائیں گے یا پھر انکی آنکھیں اچک لی جائیں گی)

یہاں پر دوران نماز نظریں آسمان کی طرف اٹھانے  سے ممانعت  کی وجہ خشوع و خضوع میں خلل ہے، کیونکہ نمازی جس چیز کو دیکھے گا اسی میں مشغول ہو جائے گا۔
چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آسمان کی طرف نظریں اٹھانے سے خشوع و خضوع میں خلل پیدا ہوتا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دے کر اس پر سخت وعید بھی سنا دی" انتہی
"القواعد النورانية" (ص 46)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مصنف کے قول :"آسمان کی طرف نظر اٹھانا " یعنی آسمان کی طرف نماز میں نظریں اٹھانا مکروہ ہے، تو یہ قراءت  ، رکوع،  قومہ، یا نماز کی کسی بھی حالت میں  مکروہ ہے، اور اس کی دلیل بھی ہے، اور علت بھی ہے، دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (یا تو ایسا کرنے سے لوگ باز آ جائیں گے یا پھر انکی آنکھیں اچک لی جائیں گی) یعنی ایسا کرنے سے باز آ جائیں، اور اگر لوگ باز نہ آئے تو انہیں  سزا دی جائے گی، اور وہ ہے کہ انکی آنکھیں اچک لی جائیں پھر وہ دیکھنے کی نعمت سے محروم رہیں،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بہت ہی سخت لہجے میں فرمائی۔
اس عمل سے ممانعت کی علت  یہ ہے کہ: اس عمل میں اللہ تعالی کیساتھ بے ادبی کا پہلو ہے؛ کیونکہ نمازی  دوران نماز اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، اس لیے اللہ تعالی کے سامنے با ادب کھڑا ہونا ضروری ہے، چنانچہ اپنا سر اوپر مت اٹھائے، بلکہ سر جھکا کر رکھے، یہی وجہ ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "میں اسلام قبول کرنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت نفرت کرتا تھا، یہاں تک  مجھے آپ سے کراہت تھی کہ مجھے موقع  مل جاتا تو آپکو [نعوذ باللہ] قتل کر دیتا، لیکن جب میں مسلمان ہو گیا تو پھر آپکی عظمت و شان میرے دل میں اتنی زیادہ تھی کہ آپکو آنکھ بھر کر دیکھ نہیں پاتا تھا،  یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی مجھ سے آپ کا حلیہ پوچھ لے تو میں بیان نہیں کرسکتا" اس لیے اس مسئلہ میں راجح یہی ہے کہ نماز میں آسمان کی طرف  سر اٹھانا  حرام ہے، صرف مکروہ نہیں ہے" انتہی
"الشرح الممتع" (3/226)

جبکہ نماز سے  ہٹ کر آسمان کی طرف نظر اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اس عمل سے ممانعت کی دلیل نہیں ملتی، بلکہ کچھ علمائے کرام  آسمان کی طرف نظر اٹھانے کو بہتر سمجھتے ہیں۔

چنانچہ  "الموسوعة الفقهية" (8/99) میں ہے کہ:
"شافعی علمائے کرام نے صراحت کیساتھ لکھا ہے کہ  نماز سے ہٹ کر دعا کرتے ہوئے آسمان کی طرف نظر اٹھانا بہتر ہے، تاہم  شافعی فقہاء میں سے غزالی کہتے ہیں کہ: "دعا کرنے والا اپنی نظریں آسمان کی طرف مت اٹھائے" "انتہی

اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ  شرح مسلم میں کہتے ہیں:
"قاضی عیاض  کہتے ہیں: نماز سے ہٹ کر دعا کرتے ہوئے  آسمان کی طرف نظریں اٹھانے کو قاضی شریح اور دیگر  نے  مکروہ کہا ہے، جبکہ اکثر [شافعی فقہاء] نے اسے جائز قرار دیا ہے" انتہی

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
"[خارج از نماز]دعا کرتے ہوئے  آسمان کی طرف نظر اٹھانا  مکروہ نہیں ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ عمل کیا ہے، یہی موقف مالک اور شافعی کا ہے، لیکن مستحب  بھی نہیں ہے" انتہی
"الفتاوى الكبرى" (5/338)

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح  بخاری میں باب قائم کیا ہے کہ: "آسمان کی طرف نظر اٹھانے کا باب" پھر اس کے تحت  یہ آیت ذکر کی: أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ (17) وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ  کیا وہ اونٹ کی طرف دیکھتے نہیں کہ کیسے اس کی تخلیق ہوئی ؟[17] اور آسمان کی طرف کہ کیسے بلند کیا گیا ہے؟[الغاشية : 17 - 18] اسی طرح ا،امام بخاری نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت کا یہ قول ذکر کیا: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا"
یہاں امام بخاری رحمہ اللہ  کا مقصود  یہ ہے کہ آسمان کی طرف نظریں اٹھانا جائز ہے، جبکہ ممانعت کا تعلق صرف نماز کی حالت میں ہے۔

بلکہ نماز سے ہٹ کر نظریں آسمان کی طرف اٹھانے کی دلیل صحیح مسلم: (2055) میں  مقداد رضی اللہ عنہ کے واقعہ میں موجود ہے، جس میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے رکھا گیا دودھ آپ کو بتلائے بغیر  پی لیا تھا، اس میں ہے کہ: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں آکر نماز ادا کی اور اس کے بعد دودھ  نوش فرمانے کیلئے  ڈھکن  ہٹایا تو برتن خالی تھا، میں نے دل ہی دل میں کہا: اب آپ میرے خلاف بد دعا کریں گے اور میں تباہ و برباد ہو جاؤں گا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللَّهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنِي ، وَأَسْقِ مَنْ أَسْقَانِي)[یعنی: یا اللہ! جس نے مجھے کھلایا تو اسے کھلا ، اور جس نے مجھے پلایا تو اسے پلا]"

اسی طرح ابو داود : (3488) میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو  رکن یمانی کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نگاہ بلند کی اور پھر مسکرا دیے، اور فرمایا: (اللہ تعالی یہودیوں پر  لعنت فرمائے -تین بار - اللہ تعالی  نے ان پر چربی کھانا حرام کی تو انہوں نے بیچ کر اس کی قیمت کھانا  شروع کر دی، بیشک اللہ تعالی جب کسی قوم پر  کوئی چیز کھانا حرام فرما دے تو اس کی قیمت کھانا بھی  ان پر حرام فرما دیتا ہے) اس حدیث کو نووی نے "المجموع" جبکہ البانی نے  "صحیح ابو داود" میں  صحیح کہا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ:
نماز سے ہٹ کر دعا کے وقت نظروں کو آسمان کی طرف اٹھانا  جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم.

دعا کرنا
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔