اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

بائع كے ليے قيمت كى ادائيگى ميں تاخير كرنے والے پر رقم كا اضافہ كرنا جائز نہيں

30-08-2005

سوال 1231

ميں شريعت اسلاميہ كے مطابق قسطوں ميں گاڑياں فروخت كرتا ہوں، يعنى ميں فوائد تو نہيں ليتا ليكن اپنے بچاؤ كے ليے جب كوئى خريدار ادائيگى ميں وقت مقررہ سے تاخير كرے تو ميں اس پر جرمانہ ليتا ہوں، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ جو زيادہ رقم لے رہے ہيں وہ گاہك كے ذمہ قرض كى ادائيگى ميں تاخير كے عوض ميں ہے، اور يہ بعينہ سود ہے، اور اس ليے كہ اہل جاہليت كا يہ وطيرہ تھا كہ جب كوئى مقروض شخص ادائيگى ميں تاخير كرتا تو قرضہ دينے والا اسے مدت بڑھانے كے عوض رقم بھى زيادہ كرديتا تھا جب اللہ تعالى نے اس سود كى حرمت كا ذكر كيا تو قرضہ دينے والے كو ادائيگى كى مدت بغير كسى اضافہ كے زيادہ كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:

اور اگر كوئى تنگى والا ہو تو اسے آسانى تك مہلت دينى چاہيے اور صدقہ كرو تو تمہارے ليے بہت ہى بہتر ہے، اگر تم ميں علم ہے البقرۃ ( 280 ).

واللہ اعلم .

سود خوری
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔