"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
مندرجہ ذیل حدیث کا معنی کیا ہے : ؟
( جوروزہ رکھے اسے ایک اورجو نہ رکھے اسے ڈبل اجر ملےگا ) ۔
الحمد للہ.
معروف حدیث صحیح مسلم میں کچھ اس طرح بیان ہوئي ہے :
انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں کہ :
( ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پرتھے ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا ہوا تھا اورکچھ نے نہيں رکھا تھا ، انس رضي اللہ تعالی کہتے ہيں کہ :
ہم نے ایک گرم دن میں ایک جگہ پڑاؤ کیا ، ہم میں سے زيادہ لوگ اپنی چادروں سے سایہ کررہے تھے ، اورکچھ وہ بھی تھے جو اپنے ہاتھوں سے دھوپ سے بچنے کی کوشش میں مصروف تھے ۔
راوی کہتے ہیں کہ : روزے دار تو گر پڑے اورجنہوں نے روزے نہيں رکھے تھے وہ اٹھے اورخیمہ لگائے اوراونٹوں کو پانی پلایا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
آج روزہ نہ رکھنے والے اجر حاصل کرگئے ) صحیح بخاری ( 3 / 224 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1119 )
اورمسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ :
( نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے توکچھ لوگوں نے روزہ رکھا اورکچھ نے نہ رکھا توروزہ افطارکرنے والوں نے کمرکس کےکام کیا اورروزہ دار کمزوری کی وجہ سے کچھ کام نہ کرسکے ، راوی کہتے ہيں کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارہ میں فرمایا :
آج روزہ نہ رکھنے والے اجر حاصل کرگئے ) صحیح مسلم ۔
دونوں حدیث کا معنی واضح ہے اس کا مقصد یہ تھا کہ سفر میں مشقت اورگرمی کے وقت رخصت پر عمل کرنا روزہ رکھنے سے بہتر اورافضل ہے ۔
لیکن آپ نے جس حدیث کا ذکر کیا ہے اس کے بارہ میں ہمیں توکوئی علم نہیں کہ اس کی کوئي اصل ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔ .