اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

مطلقہ عورت كى عدت

16-03-2013

سوال 12667

برائے مہربانى مطلقہ عورت كى عدت كے بارہ ميں وضاحت كريں كہ عدت كتنى ہوگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" مطلقہ عورت كو اگر تو رخصتى اور دخول يعنى اس سے خلوت و مباشرت اور جماع كرنے سے پہلے طلاق دى جائے تو اس كے كوئى عدت نہيں، صرف طلاق ہوتے ہى وہ بائن ہو جائيگى اور دوسرے شخص كے ليے حلال ہے.

ليكن اگر اس عورت سے دخول اور رخصتى ہو چكى اور خلوت كى جا چكى ہے اور خاوند نے بيوى سے جماع كر ليا تو پھر اس صورت ميں اس پر درج ذيل طريقہ سے عدت ہوگى:

اول:

اگر وہ عورت حاملہ ہے تو اس كى عدت وضع حمل ہے چاہے مدت زيادہ ہو جائے يا كم ہو، ہو سكتا ہے صبح كے وقت اسے طلاق ہوئى اور ظھر سے قبل وہ بچہ جنم دے تو اس كى عدت ختم ہو جائيگى.

اور ہو سكتا ہے اسے محرم كے مہينہ ميں طلاق ہوئى اور وہ ذوالحجہ كے ماہ ميں جا كر بچہ جنم دے، تو وہ بارہ ماہ تك عدت ميں رہےگى، اہم يہ ہے كہ حاملہ عورت كى عدت مطلقا وضع حمل ہے كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور حمل واليوں كى عدت يہ ہے كہ وہ اپنا حمل وضح كر ليں .

دوم:

اگر عورت حاملہ نہ ہو يا تو وہ حيض والى ہوگى يعنى جسے حيض آتا ہے تو طلاق كے بعد اس عورت كى عدت مكمل تين حيض ہو گى، يعنى دوسرے معنوں ميں اس طرح كہ اسے حيض آئے اور پاك ہو پھر دوسرا حيض آئے اور پاك ہو جائے اور پھر تيسرا حيض آ ئے اور پاك ہو جائے.

يہ پورے تين حيض ہونگے چاہے ان كے درميان مدت لمبى ہو يا كم، اس بنا پر جب اس عورت كو طلاق ہو اور وہ بچے كو دودھ پلا رہى ہو تو اسے حيض دو برس كے بعد ہى آئيگا، تو وہ عدت ميں ہى رہےگى حتى كہ اسے تين بار حيض آ جائے، تو اس طرح يہ عورت دو برس يا اس سے زائد بطور عدت بيٹھےگى.

اہم يہ ہے كہ جس عورت كو حيض آتا ہو وہ پورے تين حيض عدت شمار كريگى، چاہے اس كا عرصہ لمبا ہو جائے يا كم رہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور طلاق والي عورتيں تين حيض تك انتظار كريں .

سوم:

وہ عورت جسے چھوٹى عمر ہونے كى بنا پر حيض نہ آتا ہو يا پھر بڑى عمر ہونے كى بنا پر حيض سے نااميد ہوچكى ہو اور حيض رك چكا ہو تو اس عورت كى عدت تين ماہ ہے.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تمہارى وہ عورتيں جو حيض سے نا اميد ہو چكى ہوں اگر تمہيں شك ہو تو ان كى عدت تين ماہ ہے اور ان كى بھى جنہيں ابھى حيض نہيں آيا .

چہارم:

اگر كسى ايسے سبب كى وجہ سے حيض ختم ہو گيا ہو جس كے بارہ ميں علم ہو كہ اب حيض نہيں آئيگا مثلا اس كے رحم كو آپريشن كے ذريعہ ختم كر ديا جائے، تو يہ نااميد عورت كى طرح ہو گى اور تين ماہ عدت گزارےگى.

پنجم:

اگر حيض نہ آتا ہو اور عورت كو علم ہو كہ كيوں نہيں آ رہا تو اسے انتظار كرنا چاہيے حتى كہ وہ سب زائل ہو جائے اور حيض آنا شروع ہو، پھر وہ تين حيض عدت گزارے.

ششم:

اگر حيض نہ آتا ہو اور اس عورت كو حيض نہ آنے كا سبب بھى معلوم نہ ہو تو علماء كا كہنا ہے كہ وہ ايك برس تك عدت بسر كريگى يعنى تين ماہ حمل كے اور تين ماہ عدت كے.

مطلقہ عورت كى عدت كى مندرجہ بالا اقسام ہيں جو بيان كى گئى ہيں.

فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين.

طلاق
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔