"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميرا ايك منافع كمپنى ميں حساب ہے، اور وہ كمپنى اسلامى سرمايہ كارى ( مضاربت، اجرت، مرابحہ ... ) كرتى ہے، وہ اس طرح كہ مال جمع كر كے سعودى عرب اور دوسرے اسلامى ملكوں ميں زراعتى، صنعتى، اراضى و جائداد اور تجارتى منصوبے اسلام اور مسلمانوں كى خدمت كے ليے كام كرتى ہے، اور اس اعمال ميں حصص كى بنا پر ہميں سالانہ منافع ديا جاتا ہے.
سوال يہ ہے كہ: كيا ميں اپنے مال كى سالانہ زكاۃ اس راس المال كے حساب نے ادا كروں جو ميں نے كمپنى كو ادا كيا تھا، يا كہ اس منافع پر ادا كروں جو مجھے سالانہ حاصل ہوتا ہے، اور يہ زكاۃ كس تناسب سے ادا كرنا ہو گى ؟
الحمد للہ.
مضاربت اور مرابحت والے حصص كے متعلق گزارش ہے كہ سال مكمل ہونے پر راس المال اور اس پر حاصل ہونے والا منافع دونوں پر زكاۃ ادا كى جائے گى، اور وہ حصص جو زراعتى كمپنى اور جائداد و صنعتى اعمال والى كمپنى ميں ہيں ان كا منافع جب نصاب كو پہنچے تو اس ميں زكاۃ واجب ہو گى، يا پھر اسے دوسرے كے ساتھ ملا كر سال مكمل ہونے پر اس كى زكاۃ ادا كى جائے گى.
اور زكاۃ كى مقدار اڑھائى فيصد ہے، اور اصل ميں زكاۃ نہيں ليكن اگر وہ تجارت كے ليے ہوں تو سال مكمل ہونے پر اس كے منافع سميت اس پر زكاۃ ہو گى، جس طرح سب تجارتى سامان پر ہوتى ہے.
اور اگر زراعتى كمپنى غلہ يا كھجور يا انگور كى پيداوار كرتى ہے، تو جب ہر غلہ كى ہر قسم نصاب پانچ وسق تك پہنچ جائے تو اس ميں شرعى زكاۃ ہو گى.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.