"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں ملائیشیا میں قائم ایک امریکی کمپنی میں کام کرتا ہوں، وہ ہر سال عشائیہ دیتے ہیں، جس کا نام انہوں نے کرسمس عشائیہ رکھا ہے، اگرچہ اس کا نام مذہبی ہے لیکن اس میں کسی قسم کی کوئی مذہبی رسومات ادا نہیں کی جاتیں، تاہم عام رواج کی وجہ سے ایک دوسرے کیساتھ تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے، نیز یہ عشائیہ کمپنی کی طرف سے پیش کردہ دیگر تمام کھانے پینے کی دعوتوں کی طرح ہی ہوتا ہے، تو کیا اس تقریب میں شمولیت جائز ہے؟ اور اگر کمپنی کی طرف سے مجھے اس تقریب کی انتظامی کمیٹی میں شامل کر دیا جائے تو میں کیا کروں؟
الحمد للہ.
کفار کے مذہبی تہواروں میں کسی بھی مسلمان کیلئے کسی بھی صورت میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ عمل کبیرہ گناہوں میں شامل ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی مسلمان کی شرکت سے اللہ تعالی کیساتھ شرک پر غیر مسلموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، اور ایک مسلمان ان کی محفلوں میں شرکت پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔
چنانچہ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان غیر مسلموں کے تہواروں پر انہیں مبارکباد بھی نہیں دے سکتا، اور نہ ہی ان تہواروں کی مناسبت سے کوئی تحفہ پیش کر سکتا ہے۔
اس بارے میں تفصیلی گفتگو پہلے سوال نمبر: (947) کے جواب میں گزر چکی ہے۔
سوال میں ذکر شدہ سالانہ عشائیہ کے منتظمین نے اسے کرسمس سے موسوم کیا ہے، اور یہ واضح رہے کہ کرسمس کی تقریبات صرف ایک دن پر محیط نہیں ہوتیں بلکہ 25 دسمبر کی رات سے 6 جنوری تک جاری رہتی ہیں، یعنی 13 دنوں تک کرسمس کی تقریبات منائی جاتی ہیں۔
کرسمس کیلئے مسیح برادری عشائیہ کا اہتمام بھی کرتی ہے اور اسے "کرسمس عشائیہ" کہتے ہیں، اس کھانے پر تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، اور سوال میں بھی تحائف کے تبادلے کا ذکر کیا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ عشائیہ عیسائیوں کا مذہبی تہوار ہی ہے، یا کم از کم ان کا مذہبی تہوار اس عشائیہ کی تقریب سے منسلک ہے، جبکہ مسلمان کے لئے اس قسم کی تقریبات میں شرکت کرنا درست نہیں ہے، نیز غیر مسلموں کو ان تہواروں کی مبارکباد دینا بھی جائز نہیں ہے۔
اگر آپ کی کمپنی کے ملازمین اس کھانے میں معمول کے مطابق شرکت کریں یا آپکو خصوصی طور پر اس کھانے میں شرکت کی دعوت دی جائے ، تو حتی الامکان آپ معذرت کر لیں، اور اس کیلئے آپکو کوئی بھی حیلہ اپنانا پڑے تو آپ اپنائیں۔
ویسے بہت سی اچھی کمپنیاں اپنے ملازمین کے مذہبی جذبات کا احترام کرتی ہیں، لہذا اگر آپ اپنی دینی مجبوری ان کے سامنے رکھیں جس کی وجہ سے آپ اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکتے تو عام طور پر اچھی کمپنیوں میں ان جذبات کا خیال رکھا جاتا ہے، اور ہر ملازم کی ذاتیات کا احترام ہوتا ہے۔
اس بارے میں مزید جاننے کیلئے سوال نمبر: (127500) اور (85108) کا مطالعہ کریں۔
اللہ تعالی آپکو اپنے پسندیدہ اور رضائے الہی کا موجب بننے والے کام کرنے کی توفیق دے۔
واللہ اعلم.