"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
مسلمان كو جھوٹ جيسے گناہ سے بچنا اور اجتناب كرنا چاہيے، كيونكہ جھوٹ تو جہنم كى طرف لے جاتا اور جہنم كى راہ ہے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم سچائى كو اختيار كرو، كيونكہ سچائى نيكى كى طرف لے جاتى ہے، اور نيكى جنت كى طرف لے جاتى ہے، جب آدمى سچ بولتا رہتا ہے اور سچائى كى تلاش كرتا ہے تو اللہ تعالى كے ہاں سچا اور صديق لكھ ديا جاتا ہے.
اور تم جھوٹ و كذب بيانى سے اجتناب كرو، كيونكہ جھوٹ اور كذب بيانى تو فجور كى طرف لے جاتا ہے، اور فجور جہنم كى طرف لے جاتا ہے، ايك آدمى جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ كى تلاش ميں رہتا ہے تو اللہ كے ہاں اسے جھوٹا اور كذاب لكھ ديا جاتا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6094 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2607 ).
لہذا والدين سے مال اور پيسے حاصل كرنے كے ليے آپ كو جھوٹ بولنا جائز نہ تھا.
جس حالت ميں آپ كے ليے ايسا كرنا جائز ہو سكتا ہے وہ يہ ہے كہ اگر آپ نفقہ كى محتاج تھيں اور والدين آپ كو خرچ كے ليے كافى پيسے نہيں ديتے تھے مثلا ضرورت كا لباس اور تعليمى اخراجات وغيرہ اور آپ اس طريقہ كے علاوہ ان سے پيسے حاصل نہيں كر سكتى تھيں تو پھر جائز ہوگا.
آپ كے سوال سے ہميں تو يہى معلوم ہوتا ہے كہ آپ اخراجات سے زيادہ پيسے لينا چاہتى تھيں تا كہ اپنے دوست وا احباب كے ساتھ گھومنے جائيں، تو اس طرح كى حالت ميں آپ كے ليے جھوٹ بولنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس حالت ميں مال حاصل كرنے كے ليے آپ كوئى حيلہ سازى كر سكتى ہيں.
لہذا جو كچھ ہوا آپ اس پر توبہ و استغفار كريں، اور آئندہ پختہ عزم ركھيں كہ ايسا كبھى بھى دوبارہ نہيں كرينگى.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا گو ہيں كہ وہ آپ كى توبہ قبول منظور فرمائے.
واللہ اعلم .