"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
جب کبھی رمضان المبارک کا مہینہ قریب آتا ہے تو ہمارے ہاں علمائے کرام کی جانب سے روزوں رکھنے کی کیفیت، اور روزہ توڑنے والی اشیاء کے بارے میں وضاحت پر مشتمل لٹریچر تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں یہ بھی درج ہوتا ہے کہ جس نے بلغم یا تھوک نگل لی، یا اپنے کان میں انگلی ڈالی تو اسکا روزہ ٹوٹ جائے گا، کیا یہ بات درست ہے؟ مجھے اس بارے میں آگاہ کریں، اللہ آپکو برکتوں سے نوازے۔
الحمد للہ.
پہلی بات:
علمائے کرام کی بلغم نگلنے کے بارے میں مختلف آراء ہیں، کہ کیا اس سے روزہ فاسد ہوگا یا نہیں ، صحیح بات یہی ہے کہ اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا؛ کیونکہ بلغم نگلنے کو کھانا پینا نہیں کہا جاسکتا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"علمائے کرام کا جب آپس میں اختلاف رائے ہوجائے تو کتاب وسنت حرفِ آخر ہونگے، اور اگر ہمیں عبادت کے فاسد ہونے کے بارے میں شک ہو تو اصل یہ ہے کہ عبادت فاسد نہیں ہوتی، چنانچہ اس بنا پر بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ : انسان بلغم کو حلق سے اپنے منہ کی طرف مت کھینچے، اور اگر کھینچ بھی لے تو پھر تھوک دے، چاہے روزہ ہو یا نہ ہو، لیکن روزہ ٹوٹنے کے بارے میں دلیل چاہئے تا کہ اللہ کے سامنے کوئی جواب دے سکے" انتہی
"مجموع الفتاوى"(19/356)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ مزید کہتے ہیں کہ:
"راجح بات یہی ہے کہ: بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے منہ میں آنے کے بعد نگلا جائے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، لیکن انسان کو منہ میں آنے کے بعد اسے نگلنا نہیں چاہئے؛ کچھ اہل علم اسے حرام قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ یہ اچھی عادت نہیں ہے، اس لئے انسان کو بلغم نہیں نگلنا چاہئے" انتہی
"لقاء الباب المفتوح" لقاء رقم (153)
دوسری بات:
روزہ کے دوران کان میں انگلی ڈالنے سے قطعی طور پر روزہ نہیں ٹوٹتا، بلکہ اگر کان میں دوائی ڈالنے کے اثرات حلق میں ذائقے کی شکل میں بھی رونما ہو جائیں تو تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ ایسے روزہ ٹوٹنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
مزید فائدے کیلئے سوال نمبر (80208) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم .