اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ملازمت والى جگہ ميں نماز گاہ ميں مسلسل كئى ايك جماعتيں كرانے كا حكم

21-05-2006

سوال 20150

ميں سعودى عرب ميں پٹرول كے كنويں پر ملازمت كرتا ہوں، وہاں ہمارے ليے نماز كے ليے چھوٹى سى جگہ مقرر ہے جہاں نماز ادا كرتے ہيں، مشكل يہ ہے كہ: ہم ايك جماعت ميں نماز ادا نہيں كر سكتے، بلكہ مختلف اوقات ميں كئى ايك جماعتيں كروانا پڑتى ہيں، جہاں صرف ( ظہر، اور عصر ) كى نماز ادا كى جاتى ہے، اور ہمارا كوئى امام بھى مقرر نہيں، اور نہ ہى نماز باجماعت كے ليے كوئى وقت مقرر ہے، ہم نے كئى بار ايك جماعت كے ساتھ نماز ادا كرنے كى كوشش كى ہے، ليكن ہم كامياب نہيں ہو سكے، اور پھر كئى جماعتوں ميں نماز ادا كرنا شروع كر ديا ہے.
تو كيا اس طريقہ سے ہمارا نماز ادا كرنا جائز ہے؟ يہ ملحوظ خاطر رہے كہ نماز كے دوران ہم سب كام چھوڑ سكتے ہيں كيونكہ ہمارا كام آفس ميں ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان شخص كو اللہ تعالى كے واجبات كى ادائيگى كى كوشش كرنى چاہيے، اور نماز باجماعت كى ادائيگى بھى واجب ہے، اور اگر كسى ضرورت كى بنا پر ايك جماعت كرانا ميسر نہ ہو تو كام والى جگہ پر نماز كے وقت ميں كئى ايك جماعت كروا كے نماز ادا كى جا سكتى ہے.

آپ كو كسى مستقل امام كى كوشش كرنى چاہيے، اور شرعى طور پر مقررہ اوقات ميں نماز كى ادائيگى كرنے كى كوشش كريں، اور اگر ايسا نہ ہو سكے تو مسلمان شخص كو اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے حسب استطاعت اور قدرت اس كى ادائيگى كرنا ہو گى، اس كے بعد كہ اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت اور وسعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا.

واللہ اعلم .

نماز با جماعت
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔