"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
جی ہاں! جو شخص ڈاکو یا چور کے مقابلے میں اپنے مال کو بچاتے ہوئے قتل ہوگیا ، تو وہ اللہ کے ہاں شہید ہے، اور آخرت میں اس کیلئے شہداء کا ثواب ہوگا۔
چنانچہ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے: (جو شخص اپنے مال کو بچاتے ہوئے قتل کر دیا گیا، تو وہ شہید ہے)بخاری: (2348)
اور اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص آکر میرا مال ہتھیانہ چاہے؟ تو آپ نے فرمایا: (اسے اپنا مال ہر گز نہ دو)اس نے کہا: اگر وہ مجھے سے جھگڑے تو؟ آپ نے فرمایا: (تم بھی اس سے جھگڑ پڑو)، تو اس نے کہا: اگر وہ مجھے قتل کردے تو؟ آپ نے فرمایا: (تم شہید ہو)، تو اس نے کہا: اگر میں اسے قتل کردوں تو؟ آپ نے فرمایا: (تو وہ جہنمی ہے)"مسلم: (140)
جبکہ دنیاوی احکامات میں اسکا حکم دیگر فوت شدگان جیسا ہوگا، چنانچہ اسے غسل بھی دیا جائے گا، اور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ ذہن نشین کر لو کہ شہداء کی تین اقسام ہیں:
1- دوران جنگ کسی بھی جنگی سبب کی وجہ سے قتل ہونے والا شخص ، ایسے شخص کو آخرت میں شہداء والا ثواب ملے گا، اور شہداء کے دنیاوی احکامات بھی اس پر لاگو ہونگے، اور وہ یہ ہے کہ اسے غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اسکا جنازہ ہوگا۔
2- جسکا ثواب شہید والا ہوگا، لیکن شہداء کے دنیاوی احکامات اس پر لاگو نہیں ہونگے، اور وہ یہ ہیں: پیٹ کی بیماری ،اور طاعون سے مرنے والا، دباؤ کی وجہ سے مرنے والا، اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مرنے والا، اور اس میں دیگر لوگ بھی شامل ہیں جن کے بارے میں صحیح احادیث میں شہید کا لفظ استعمال کیا گیا ہے؛ تو انہیں غسل بھی دیا جائے گا، اور نماز جناہ بھی پڑھی جائے گی،اور انکے لئے آخرت میں شہداء والا ثواب ہوگا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلی قسم والوں کی طرح اِنہیں بھی ثواب اُنہی جیسا ملے گا۔
3-
جس شخص نے مال غنیمت وغیرہ میں خیانت کی اور وہ کفار سے لڑتے ہوئے جاں بحق بھی
ہوگیا، لیکن انکے بارے میں آثار شہادت کی نفی کرتے ہیں؛ تو دنیا میں ان لوگوں کیلئے
شہید کا ہی حکم ہوگا، یعنی اسے غسل دیا جائے گا اور نہ ہی جنازہ پڑھا جائے گا، لیکن
آخرت میں اسکے لئے کامل ثواب نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم"انتہی
" شرح مسلم از نووی" (2/164)
واللہ اعلم.