"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
بعض مسلمان ممالک میں یہ معروف ہے کہ عورت کی بلوغت کی نشانی علامت حیض شمار کی جاتی ہے اور باقی علامتوں کو نہیں دیکھا جاتا مثلا زیر ناف سخت بالوں کا اگنا اس کے علاوہ کتب فقہ میں جو علامتیں معروف ہیں ۔
تو اس عرف اور عادات سے متاثر ہو کر ایک بہن نے حیض کا خون آنے کے بعد روزے رکھنے شروع کۓ یہ علم ہونا چاہۓ کہ اسے 13 سال کی عمر میں حیض آنے سے قبل زیر ناف بال آنے شروع ہو گۓ تھے لیکن اسے یہ یاد نہیں کہ وہ بال سخت تھے کہ نہیں اور اسی طرح اسے یہ بھی یاد نہیں کہ ان بالوں کے آنے کے بعد کتنے سال تک اس نے روزے نہیں رکھے تو سوال یہ ہے کہ:
1- عورت کی بلوغت کے لۓ شرعی یا عرفی طور پر کونسی علامتیں معتبر ہیں ؟
2- اور اس بہن نے حیض سے قبل بال آنے کے بعد رمضان کے روزے نہیں رکھے اگر یہ عرف شرعی نہیں تو ان روزوں کے نہ رکھنے کا کیا حکم ہے ؟
3- اور کیا اس جیسی معین حالت میں جہالت معتبراورمقبول ہوگي ؟
الحمد للہ.
چار چیزوں میں سے ایک کے آنے سے لڑکی یا عورت بالغ ہو جاتی ہے ،
1- یہ کہ اس کی عمر پندرہ برس مکمل ہو جائے ۔
2- زیر ناف بالوں کا اگنا ، فرج کے ارد گرد سخت بال ہوں ۔
3- منی کا انزال ہونا شروع ہو جائے جو کہ معروف ہے ۔
4- حیض کا آنا ۔
تو اگر ان چاروں میں سے کوئی ایک بھی آ جائے تو وہ بالغ اور مکلف ہو گی اور اس پر اسی طرح عبادات واجب ہو جائیں گی جس طرح کہ بڑوں پر واجب ہیں ۔
اور اگر عورت کو اس کا علم نہیں کہ ان چیزوں سے بلوغت ہو جاتی ہے تو جب وہ روزے نہیں رکھتی تو اس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں کیونکہ وہ جاہلہ ہے اور جاہل پر اس وقت تک کوئی گناہ نہیں جب تک اسے علم نہ ہو لیکن اگر قدرت رکھنے کے باوجود علم حاصل نہیں رکھتا تو گناہ گار ہو گا ۔
لیکن اس عورت پر واجب ہے کہ وہ ان روزوں کی قضاء میں جلدی کرے جو اس نے ترک کۓ تھے کیونکہ عورت جب بالغ ہو جائے تو وہ مکلف ہے اور اس پر ان روزوں کی قضاء واجب ہے جو اس نے مکلف ہونے کے بعد چھوڑے تھے ۔
اور اس پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ بلوغت کے بعد جتنے دن روزے نہیں رکھ سکتی اسے جاننے کی کوشش کرے اور اس میں جلدی کرے تا کہ اس سے وہ گناہ زائل ہو جس کا ارتکاب ہوا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .