"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہصرف اکیلی نیت سے ہی طلاق نہیں ہوجاتی اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( یقینا اللہ تعالی نے میری امت کواس کے نفس کی باتیں معاف کردی ہیں جب تک کہ وہ اس پر عمل نہ کرلیں یا پھر زبان پر نہ لے آئيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5269 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 127 ) ۔
بلکہ طلاق دوچيزوں میں سے ایک کےساتھ ہوتی ہے ، یا تو زبان سے کلام کرنے سے اوریا پھرلکھنے سے ۔
دیکھیں فتاوی الطلاق شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ص ( 53 - 54 ) ۔
تواس بنا پر پہلی اور دوسری مرتبہ طلاق کا وقوع نہیں ہوا اس لیے کہ خاوند نےنہ توطلاق کی بات کی اورنہ ہی لکھا ہے ۔
اورتیسری بار کے متعلق گزارش ہے کہ :
جیسا کہ سوال میں کہا ہے کہ ( اگرشروط پوری نہ کی گئيں توطلاق دے دے گا ) یہ بھی طلاق شمار نہيں ہوگی ، بلکہ یہ تو طلاق کا ڈراوا ہے ، اس لیے اگران شرائط کوپوری کردیا گیا ہو یا پوری نہیں کی گئیں دونوں حالتوں میں طلاق نہیں ہوئي ، اس لیے کہ ڈراوے اورتھدید سے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ دیکھیں فتاوی الطلاق ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 56 ) ۔
اللہ تعالی ہی زيادہ علم رکھنے والا ہے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرماۓ ۔
واللہ اعلم .