اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

سرکاری محکموں وغیرہ میں افیسروں کودیے گئے تحفائف کا حکم

19-02-2004

سوال 22754

میں سرکاری ملازم ہوں اوردوران ملازت کام میں اپنے ضمیر کا خیال کرتے ہوئے ہرایجنٹ کے ساتھ قانونی کاروائی کرتا ہوں اورجرمانے بھی کرتا ہوں جس محمکہ میں کام کرتا ہوں اس کے کسی بھی حق کومعاف نہیں کرتا ، اورنہ ہی میں کسی ایجنٹ پرزيادتی کرتا ہوں اورنہ ہی کسی کودوسرے سے بہتر تصور کرتا ہوں بلکہ ہرایک اپنا حق وصول کرتا ہے ۔
توکیا اپنے ذاتی تعلقات کی بنا پرفارغ اوقات میں ان کمپنیوں کے ساتھ معاملات کرسکتا ہوں آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ کاروبار میں مجھے خاص قیمت پر مال دیتے ہیں جوکسی اورایجنٹوں کونہیں دیتے اس کا سبب میرے ذاتی تعلقات ہیں نہ کہ ملازمت ، توکیا اس میں جائز اورناجائز کا کوئي شبہ پایا جاتا ہے ؟
کیا اپنے ساتھ معاملات کرنے والی کمپنیوں اوراداروں کی طرف سے پیش کیے گئے تحائف وانعامات قبول کرنے جائز ہیں ؟ آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ ان تحائف کی وجہ سے ان پرقانونی کاروائي میں کوئي اثر نہیں ہوتا کہ ان سے نرمی برتی جاتی ہویا پھر کوئي اوررعایت دی جائے ؟
اوراسی طرح بڑے افسروں کے لیے کمپنی کی جانب سے دیے گئے تحائف وصول کرنے کا حکم کیا ہے ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ یہ افسر نہ توکمپنیوں کے ساتھ کسی قسم کے معاملات کرتے ہيں اورنہ ہی ان کے مابین کسی قسم کا کوئي تعلق پایا جاتا ہے اورنہ ہی وہ ایک دوسرے کو جانتے ہیں توکیا ان کے لیے تحائف قبول کرنا مشروع ہے اوراس میں کوئي شبہ نہيں ؟
یہ علم میں رکھیں کہ اگر اس افسر کی تبدیلی ہوجائے یا پھر اس منصب کوچھوڑ دے تواسے یہ تحائف نہيں ملتے اس لیے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کوجانتے ہی نہیں بلکہ اس کے بدلے میں آنے والا نیا افسر تحائف حاصل کرے گا ؟
یعنی یہ تحائف تواس منصب والے کے لیے آتے ہیں نہ کہ اس کی شخصیت کومدنظر رکھتے ہوئے ، اوران عام لوگوں اورافراد کے بارہ میں کیا حکم ہوگا جوان کمپنیوں کے ساتھ کوئي معاملات نہيں کرتے لیکن وہ کسی نہ کسی طریقے سے تحائف حاصل کرلیتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کمپنیوں کے ساتھ ذاتی اورخصوصی تعلقات کی بنا پرمعاملات کرنا جس میں ملازمت کی مناسبت سے کسی بھی قسم کا تعلق نہ ہوتا ہو تواس میں کوئي حرج نہیں اگرچہ اسے ذاتی تعلقات کی بنا پرکچھ رعایت بھی دی جاتی ہو ۔

اورملازم کے لیے ایجنٹوں سے تحائف قبول کرنا جائز نہیں بلکہ یہ توخیانت میں شامل ہوتا ہے جیسا کہ حدیث میں بھی وارد ہوا ہے ، اورملازمت کی وجہ سے جوتحائف افسروں کودیے جاتے ہیں وہ اس افسر کے ذاتی تحائف نہيں بلکہ وہ توملازمت کے ہیں اس لیے افسر کے لیے جائز نہيں کہ وہ ان تحائف کواپنے استعمال میں لائے ، بلکہ وہ جہاں کام کرتا ہے وہیں رکھے ۔

اس لیے کہ اگر وہ اس عہدہ کوچھوڑ کر اپنے گھر بیٹھ جائے تویہ تحائف اسے نہیں مل سکتے ، اس کی دلیل وہ صحیح حدیث ہے جس میں ذکر ہے کہ :

ایک شخص زکاۃ جمع کرنے گیا تواسے ھدیہ دیا گيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ تحفہ دینے سے انکار کردیا ۔

واللہ اعلم .

تحفہ، ہدیہ اور عطیہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔