"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
عربی زبان کے 12 علوم کون کونسے ہیں؟ اور کیا بلاغت بھی انہی علوم میں شامل ہے؟
الحمد للہ.
عربی زبان کے بارہ علوم ہیں۔
الشیخ محمد بن عبد الباری اھدل رحمہ اللہ ” الكواكب الدرية على متممة الآجرومية ” کے صفحہ 24 میں کہتے ہیں:
” عربی زبان کے علوم بارہ ہیں :
ان سب علوم کو علامہ ابن طیب مغربی نے اپنے اشعار میں نظم بند کیا ہے جو کہ انہوں نے القاموس المحیط کے حاشیہ “إضاءة الراموس” میں ذکر کیے ہیں، اور وہاں سے ” المطالع النصرية ” میں نقل کیا ہے:
آپ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“{ خُذْ نَظْمَ آدابٍ تَضَوَّعَ نَشْرُها … فَطَوَى شَذَا الْمَنْثُوْرِ حِيْنَ يَضُوْعُ}
{ لُغَةٌ وَصَرْفٌ وَاشْتِقاقٌ وَنَحْوُهَا … عِلْمُ الْمَعَانِيْ بِالْبَيَانِ بَدِيْعُ}
{وَعَرُوْضُ قَافِيْةٍ وَإِنْشَا نَظْمِهَا … وَكِتَابَةُ التَّارِيْخِ لَيْسَ يَضِيْعُ}” ختم شد
ماخوذ از: ” المطالع النصرية للمَطَابِعِ المصريَّةِ في الأصُول الخَطيَّةِ ” از نصر ابو الوفا، صفحہ: 31
علامہ سجاعی رحمہ اللہ نے “قطر الندی” پر اپنے حاشیہ صفحہ نمبر: (9) میں کہا ہے کہ:
“عربی زبان عربوں کی جانب منسوب ہے، اور یہ ان علوم کے مجموعے کا نام ہے جن کے ذریعے عربی گفتگو میں غلطی سے بچا جائے، اس اعتبار سے اس میں 12 علوم شامل ہوتے ہیں، جنہیں شعر کی شکل میں ہمارے اہل علم نے یکجا جمع کیا ہے:
“{ صرفٌ بيانٌ معاني النحوُ قافيةٌ … شعرٌ عروضُ اشتقاقُ الخطُّ إنشاءُ}
{ محاضراتٌ وثاني عشرها لغة … تِلْكَ الْعُلُوْمُ لَهَا الْآدَابُ أَسْمَاءُ}
پھر یہ لفظ صرف علم النحو پر بولا جانے لگا۔” ختم شد
آپ نے غور کیا کہ کچھ علوم ایسے بھی ہیں جنہیں عربی زبان کے الگ سے علوم شمار کرنے میں اختلاف ہے، جیسے کہ علم البدیع ہے، تو کچھ اہل علم اسے علم البیان اور المعانی کا تتمہ سمجھتے ہیں، مستقل الگ سے مکمل علم شمار نہیں کرتے، اور اس کی جگہ پر علم الاشتقاق کو دیتے ہیں۔
بلاغت بھی عربی زبان کے علوم میں شامل ہے؛ کیونکہ جب بلاغت کہا جائے تو اس میں علم المعانی، علم البیان، اور علم البدیع تینوں شامل ہوتے ہیں۔
عربی زبان سیکھنے کی اہمیت کے حوالے سے آپ سوال نمبر: (161844) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم