"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ خلع اورطلاق میں بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے ، طلاق خاوند کی جانب سے ہوتی ہے جس کے کئي ایک اسباب ہیں مثلا بیوی کوناپسندیدگی کی نظر سے دیکھنا یا کوئي اورسبب ، اورمطلقہ عورت پر اس کے حسب حال عدت بھی ہے ۔
مثلا اگر وہ حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے ، اوراگربچی یا حیض سے ناامیدہے اورحیض نہيں آتا تواس کی عدت تین ماہ ہوگی ، اوراگر اسے حیض آتا ہوتو پھر اس کی عدت تین حیض ہے ، اورخاوند اس کا مکمل مہر اوراس کے سب حقوق ادا کرے گا ۔
لیکن خلع بیوی کی جانب سے ہوتا ہے جس میں وہ خاوند کو مال ادا کرے گی تا کہ اسے چھوڑ دے ، بہتر اورافضل یہ ہے کہ خاوند مہر سے زيادہ کا مطالبہ نہ کرے ، خلع والی عورت کی عدت صرف ایک حیض ہوگی تا کہ حمل سے برات ہوسکے ۔
سوال کرنے والی بہن کے مسئلہ کے قریب قریب جیسا مسئلہ بعض صحابیات کے ساتھ بھی پیش آچکا ہے جسے ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ثابت بن قیس رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگی :
اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت ( رضي اللہ تعالی عنہ ) پر دین یا اخلاقی عیب تونہیں لگاتی لیکن میں اس کی طاقت نہيں رکھتی ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
کیا تواس کا باغ واپس کرتی ہے ؟ وہ کہنے لگی جی ہاں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4972 ) ۔
اورایک روایت میں ہے کہ :
میں ثابت ( رضي اللہ تعالی عنہ ) پر دین اورنہ ہی اخلاقی عیب لگاتی ہوں ، لیکن میں اسلام میں کفر کوناپسند کرتی ہوں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4971 ) ۔
اس کی شرح میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
یعنی میں یہ ناپسند کرتی ہوں کہ ایسے اعمال کروں جوکہ اسلامی احکام کے خلاف ہوں یعنی خاوند سے بغض ، اوراس کی نافرمانی ، اوراس کے حقوق ادا نہ کرنا وغیرہ ۔ دیکھیں فتح الباری ( 9 / 400 ) ۔
خلاصہ یہ ہے کہ :
آپ خاوند کے حقوق کی ادائیگی اوراس کے ساتھ موافقت کی کوشش کریں ، اگر یہ نہ ہوسکے تو آپ خلع حاصل کرلیں ، اوریہ ممکن ہے کہ آپ اپنے والد کوراضی کرلیں اوراسے بتائيں کہ خاوند کے ساتھ رہنا اس کے دین اوردنیا دونوں کے لیے نقصان دہ ہے ۔
اگروالد اس پر راضي ہوجاۓ توٹھیک ہے وگرنہ یہ لازم اورضروری نہيں کہ آپ خاوند کوناپسند کرتے ہوۓ بھی اس کے ساتھ رہیں اوراس کے حقوق بھی ادا نہ کریں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے سب غم اورپریشانیوں کودور فرماۓ اورآپ کوایک اچھی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرماۓ اورآپ کے معاملات میں مدد وتعاون فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .