"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اس سوال كا جواب دينے سے قبل ہم آپ كا شكريہ ادا كرتے ہيں كہ آپ كو سنت پر عمل كرنے كى حرص ركھتے ہيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہميں اور آپ كو ان لوگوں ميں سے بنائے جو بات كو سنتے ہيں، اور احسن طريقہ سے اس كى اتباع كرتے ہيں.
اللہ تعالى آپ كو توفيق دے آپ نے اپنا جو ارادہ بيان كيا ہے كہ وتر كون ماز مغرب سے مشابہ نہ كرتے ہوئے آپ دعاء قنوت سے قبل تكبير كہہ كر رفع اليدين كرتے ہيں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جو حديث ميں منع فرمايا ہے اس سے مراد يہ نہيں جو آپ كرتے ہيں، اس حديث كو حاكم ( 1 / 304 ) اور بيھقى ( 3 / 31 ) اور دار قطنى صفحہ ( 172 ) نے روايت كيا ہے، اور اسے امام حاكم نے صحيح كہا اور اسے صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى شرط پر قرار ديا ہے وہ حديث يہ ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم تين وتر اس طرح ادا نہ كرو كہ مغرب كے مشابہ ہوں "
اس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى مراد يہ ہے ـ جيسا كہ اہل علم نے بيان كيا ہے ـ ان تين ركعات ميں پہلى تشھد بيٹھنا ممنوع ہے كيونكہ اس طرح مغرب كى نماز سے مشابہت ہوتى ہے.
ديكھيں: فتح البارى ابن حجر ( 4 / 301 ) حافظ رحمہ اللہ كہتے ہيں: اس حديث كى سند شيخين كى شرط پر ہے.
اور ديكھيں: عون المعبود حديث نمبر ( 1423 ) كى شرح، اور صلاۃ التراويح للالبانى ( 97 ).
دعاء قنوت سے قبل تكبير كہہ كر رفع اليدين كرنا حقيقى فرق نہيں؛ كيونكہ نماز ميں رفع اليدين چار مقام پر كيا جاتا ہے:
1 - تكبير تحريمہ كے وقت.
2 - ركوع كرتے وقت.
3 - ركوع سے سر اٹھاتے ہوئے.
4 - پہلى تشھد سے اٹھ كر.
تو نمازى كے ليے ان چار مقام كے علاوہ كسى اور جگہ رفع اليدين كرنا مشروع نہيں ہے.
ديكھيں: فتاوى اركان اسلام للشيخ محمد بن عثيمين صفحہ ( 312 ).
واللہ اعلم .