منگنی کی تقریب میں میں نے اپنی چچا کی بیٹی سے نکاح کیا اور رخصتی بعد میں رکھی گئي تھی ، میں امریکہ آیا اوریہاں پر اپنے والدین کوبتائے بغیرہی ایک اورمسلمان لڑکی سے شادی کرلی ، اس شادی کوبھی چارماہ گزر چکے ہیں اب میں نے والدین کوبھی اس شادی کے بارہ میں بتایا تووہ ناراض ہوئے اورکہنے لگے کہ اپنی بیوی کوطلاق دے کر اپنے چچا کی بیٹی سے ہی شادی کرو ۔
لیکن اب ان کا یہ کہنا ہے کہ چاہے بیوی کوطلاق دو یا نہ اپنے چچا کی بیٹی سے شادی ضرورکرو ، لیکن مجھے یہ علم ہے کہ میں دونوں بیوی کے درمیان عدل نہیں کرسکوں گا ، میں نے ابھی تک اپنے چچا کی بیٹی کوچھویاتک بھی نہیں ، بلکہ میں دوسری بیوی کے ساتھ چارماہ سے زندگي بسر کررہا ہوں تومجھے کیا کرنا چاہیے ؟
اللہ تعالی آپ کوجزاۓ خير عطا فرماۓ ۔
الحمد للہ.
اگرآپ کے ساتھ رہنے والی بیوی دین اوراخلاق کی مالک ہے تو پھر آپ کا اسے طلاق دینا
ضروری نہيں ، اورجب آپ دونوں بیویوں میں عدل کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں توآپ اپنے
والدین کی بات تسلیم کريں اوراپنی مذکورہ رشتہ دار لڑکی سے بھی شادی کرلیں ۔
جوکہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل فرمان میں داخل ہے :
عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو ، دو دو، تین تین ،
چار چار سے النساء ( 3 ) ۔
اوراگرآپ کو یہ خدشہ ہو کہ آپ عدل نہیں کرسکتے اورآپ کے خیال میں ایسا کرنا مشکل
ہے تو پھر ایک پر اکتفا کرلیں ، چاہے پہلی کورکھیں یا پھر دوسری کو اس لیے کہ اللہ
تعالی کا فرمان ہے :
اوراگرتم ڈرو کہ تم عدل نہیں کرسکتے تو ایک ہی کافی ہے ( النساء 3 ) ۔
آپ ہرحال میں اپنے والدین کی رضااورخوشی کوسامنے رکھیں اورانہیں راضی کریں ، اللہ
تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .