"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے داود علیہ السلام والے روزے رکھنے شروع کیے ہیں ، اللہ تعالی ان شاء اللہ مدد فرمائے گا ، لیکن مجھے یہ بتائيں کہ میرے لیے کن ایام میں روزہ رکھنا جائز نہیں ؟
الحمد للہ.
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کی مدد فرمائے اورآپ سے قبول فرمائے ۔
داود علیہ السلام کے روزوں کی فضیلت احادیث میں وارد ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح میں مندرجہ ذيل حدیث روایت کی ہے :
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اللہ تعالی کوسب سے زيادہ محبوب نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے اور سب سے زيادہ محبوب روزے بھی داود علیہ السلام کی ہیں ، داود علیہ السلام آدھی رات سوتے اوراس کا تیسرا حصہ قیام کرتے اورچھٹہ حصہ سوتے تھے ، اورایک دن روزہ رکھتے اورایک دن نہيں رکھتے تھے ) ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1079 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1159 )
جن ایام میں آپ کوروزے رکھنے جائز نہیں وہ ، عیدالفطر ، عیدالاضحی ، اورایام تشریق ، عیدالاضحی کے بعدوالے تین کوایام تشریق کہا جاتا ہے ۔
اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث میں ملتی ہے :
عبیدمولی بن ازھر کہتےہیں کہ میں عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا توانہوں نے فرمایا :
ان دونوں دنوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ، ایک دن توروزوں کے بعدعیدالفطر کا دن ہے اوردوسرا جس دن تم قربانی کا گوشت کھاتے ہو ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1889 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 )
اورایک حدیث میں ہے کہ عائشہ اورابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ :
ہمیں ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی لیکن جسے قربانی نہ ملے وہ روزے رکھ سکتا ہے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1894 ) ۔
واللہ اعلم .