"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
تو اس لۓ مسلمان کہ یہ لائق نہیں کہ وہ اس عظیم ھدف جو کہ قرآن کریم کا ہے اور اس کی تلاوت کو چھوڑ کر اس میں یہ تلاش کرتا پھرے کہ اس میں کتنی نہروں اور دریاؤں اور کون کون سے قیمتی پتھروں کا ذکر ہے ، یا پھر حیوانات کی انواع واقسام تلاش کرتا پھرے ۔
قرآن کریم میں بعض قیمتی پتھروں کا ذکر کیا گیا ہے مثلا یاقوت اور لؤلؤ اور مرجان وغیرہ :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
گویا کہ وہ یاقوت اور مرجان ہیں الرحمن ( 58 ) ۔
اور اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے :
ان دونوں میں سے لؤلؤ اور مرجان نکلتے ہیں الرحمن ( 22 ) ۔
اور اللہ جل شانہ کے فرمان کا ترجمہ ہے :
وہ چھپے ہوۓ لؤلؤ کی طرح ہیں الواقعۃ ( 23 ) ۔
اللہ تبارک وتعالی نے ارشاد فرمایا جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
اور ان کے ارد گرد ہمیشہ رہنے والے کم سن بچے گھومتے پھرتے ہوں گے جب تو انہیں دکھے گا تو ایسے سمجھے گا کہ وہ لؤلؤ بکھرے ہوۓ ہیں الدھر ( 19 ) ۔
اوران پتھروں کی کوئ روحانی اہمیت اور حيثیت نہیں ہے قرآن کریم میں تو اللہ تعالی نےاپنے بندوں کے لۓ جو کچھ سمندر اور اس سے نکلنے والی نعمتوں پیدا کی ہیں انہیں ذکر کیا ہے ، یا پھر تشبیہ اور تقریب کے لۓ اسے ذکر فرمایا ، تو حور العین کو یاقوت اور مرجان اور چھپاۓ ہوۓ لؤلؤ سے ان کی صفائ میں یاقوت اور سفیدی میں لؤلؤ اور مرجان کے ساتھ تشبیہ بیان کی ہے ۔
اور کم سن بچوں کو بکھرے ہوۓ سچے موتیوں سے تشیبہ دی ہے جو کہ ان کے حسن وجمال اور حسن منظر پر دلالت ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .