"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
لھذا تحریم کا دائرہ ذی روح کی تصاویر تک ہے چاہے وہ تصاویر خیالی ہوں جوپہلے لوگوں کی شبیہ سی بنائي جائے مثلا فرعونوں یا پھر صلیبی جنگوں کے قائدوں اورفوجیوں کی اوراسی طرح گرجاگھروں میں عیسی اور مریم علیہ السلام کےمجسمے وغیرہ ۔۔۔۔ الخ
اس لیے کہ عمومی طور پر نصوص اسی پردلالت کرتی ہیں ، اورپھر اس لیے کہ اس میں برابری پائي جاتی ہے اورشرک کا ذریعہ بھی ہے ۔ انتہی ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیہ والافتاء ( 1 / 479 ) ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس تشریف لائے تومیں نے اپنے دورازے پر ایک پردہ لٹکارکھا تھا جس میں پروں والے گھوڑے کی تصاویر تھیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ پردہ اتارنے کا حکم دیا ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2107 ) ۔
حدیث میں آئے ہوئے لفظ " الدرکون " ایک قسم کے پردے کو درکون کہا جاتا ہے ۔
لھذا یہ حدیث ذی روح کی تصاویر کی ممانعت پر دلالت کرتی ہے چاہے وہ تصاویر خیالی ہوکیوں نہ ہوں اورحقیقتا ان کا کوئي وجود نہ پایا جائے ، کیونکہ فی الواقع پروں والے گھوڑے کا کوئي وجود نہيں پایا جاتا ۔
واللہ تعالی اعلم .