"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اس كا زيادہ حقدار تو وصى ہے، جب اس كا كوئى وصي ہو( يعنى جس كے متعلق ميت نے وصيت كى ہو كہ اسے وہ قبر ميں اتارے ) اور اگر اس نے وصيت نہيں كى تو پھر اس كے اولياء ميں سے قريب ترين اور پھر اس كے بعد اس كا قريبى، اور اگر وہاں كوئى متعلم ہو تو وہ زيادہ حقدار ہے، اور اگر وہاں كوئى متعلم نہ ہو اور اسے كسى غير متعلم نے دفن كر ديا تو پھر تعليم اس سے لى جا سكتى ہے جو متعلم ہو، اور اس كى راہنمائى كى جا سكتى ہے.
اور عورت كے ليے شرط نہيں كہ اسے اتارنے والا عورت كا محرم ہو، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو طلحہ رضى اللہ تعالى عنہ كو اپنى اور عثمان رضى اللہ تعالى عنہ جو كہ ان كى بيٹى كے خاوند بھى تھے كى موجودگى ميں اپنى بيٹى كى قبر ميں اترنے كا حكم ديا تھا.
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1342 ).