"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اس سوال ميں دو مسئلے ہيں:
پہلا مسئلہ:
اگر مسبوق شخص اپنى نماز ميں بھول جائے تو كيا وہ سجدہ سہو كرے گا ؟
بھوتى رحمہ اللہ " شرح منتھى الارادات " ميں لكھتے ہيں:
" وہ بھى ( يعنى مسبوق ) بھولنے كى وجہ سے اس نماز ميں سجدہ سہو كرے گا جو اس ( امام ) كے ساتھ پائى ہے چاہے كسى عذر كى بنا پر اس سے جدا بھى ہو گيا ہو.
اور مسبوق جب انفرادى حالت ميں بھولے تو بھى سجدہ سہو كرے گا امام كے سلام پھيرنے كے بعد يہى تقاضا ہے، چاہے اس نے امام كے ساتھ سجدہ سہو كر بھى ليا ہو؛ كيونكہ وہ منفرد ہو چكا ہے تو اس كى جانب سے سجدہ كا متحمل نہيں ہو سكتا " انتہى
ديكھيں: شرح منتھى الارادات ( 1 / 232 ).
اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" جب مسبوق امام كے ساتھ يا انفرادى طور پر بھول جائے تو مسبوق شخص نماز مكل كرنے كے بعد سجدہ سہو كرے گا " انتہى
ديكھيں: فتاوى ابن باز ( 11 / 268 ).
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" جب مقتدى اپنى رہ جانے والى نماز ميں بھول جائے، يا اسے نماز ميں شك ہو تو وہ يقين ـ يعنى كم از كم ركعت ـ پر بنا كرے اور نماز مكمل كر كے بعد ميں سجدہ سہو كر لے " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 151 ).
دوسرا مسئلہ:
سجدہ سہو كى جگہ كے بارہ ميں آيا سلام كے بعد كيا جائيگا يا سلام سے قبل ؟
سنت نبويہ ميں آيا ہے كہ جو شخص پہلى تشھد بھول جائے وہ سلام سے قبل سجدہ سہو كرے.
امام بخارى اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالى نے عبد اللہ بن بجينۃ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كسى ايك نماز ميں ہميں دو ركعت پڑھائى اور پھر تشھد بيٹھے بغير ہى اٹھ كھڑے ہوئے اور لوگ بھى آپ كے ساتھ اٹھ گئے، جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز مكمل كر لى ہم سلام كا انتظار كرنے لگے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تكبير كہى اور سلام سے قبل بيٹھ كر ہى دو سجدے كيے اور پھر سلام پھيرا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1224 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 570 ).
يہ حديث اس پر دلالت كرتى ہے كہ جو شخص پہلى تشھد بھول جائے اس كى نماز صحيح ہے، اور وہ سلام پھيرنے سے قبل سجدہ سہو كرے گا.
سوال نمبر ( 12527 ) كے جواب ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا قول نقل كيا جا چكا ہے كہ:
" اس سے يہ واضح ہوتا ہے كہ جب نماز كا كوئى واجب رہ جائے يا پھر ركعات كى تعداد ميں شك ہو اور اسے كوئى طرف بھى راجح نہ ہو تو سجدہ سہو سلام سے قبل كيا جائيگا "
اور اگر نماز ميں زيادتى ہو جائے يا پھر شك ہو اور كوئى ايك طرف راجح ہو تو سجدہ سہو سلام كے بعد كيا جائيگا " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 14 / 14 - 16 ).
اس بنا پر آپ نے سلام سے قبل سجدہ كر كے اچھا كيا ہے، اور ان شاء اللہ آپ كى نماز صحيح ہے.
واللہ اعلم .