"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص حرام کھائے، یا حرام پہنے تو اسکی دعا قبول نہیں کی جاتی، تو کیا گناہگار کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں؟
الحمد للہ.
اصل تو یہ ہے کہ دعا کی قبولیت انسان کے متقی، اور نیک ہونے کی دلیل ہوتی ہے، لیکن قبولیتِ دعا ہمیشہ اس بات پر دلالت نہیں کرتی، چنانچہ بسا اوقات گناہگار کی دعائیں بھی مہلت دیتے ہوئے یا کسی بھی حکمتِ الہی کی بنا پر قبول کی جاتی ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی نے شیطان کی دعا بھی قبول فرمائی، جب شیطان نے کہا تھا:
(قَالَ رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ (36) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ)[شیطان نے ] کہا: میرے پروردگار!مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کے دن تک مہلت دے دے، [تو اللہ تعالی نے] فرمایا: تجھے مہلت [دے دی]ہے۔ الحجر/ 36-37
تو اللہ تعالی نے شیطان کی یہ دعا قبول کرتے ہوئے اسکی عزت افزائی نہیں فرمائی، بلکہ اسکی اہانت فرمائی ہے تا کہ اسکے گناہ مزید بڑھ جائیں اور نتیجتا اسکی سزا سخت ترین ہوجائے۔ -اللہ تعالی ہمیں اپنے عذاب سے بچائے-
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (مظلوم کی دعا قبول کی جاتی ہے، چاہے فاجر ہی کیوں نہ ہو، فجور [کا خمیازہ] اسی کی جان پر ہوگا) اسے احمد نے روایت کیا ہے، دیکھیں: صحیح الجامع: (3382)
اسی طرح دعا کی عدم قبولیت دعا کرنے والے کے بُرے ہونے کی ہر وقت دلیل نہیں ہوتی، کیونکہ اللہ تعالی نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی ایک دعا قبول نہیں کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگی، تو اس میں سے دو عطا کیں۔۔۔ الحدیث) اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے: (2890)
چنانچہ اللہ تعالی نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا کچھ حصہ ایک عظیم حکمت کی بنا پر قبول نہیں فرمایا، تا کہ لوگوں کو یہ علم ہو جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، سب معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔
مزید کیلئے دیکھیں: شرح اربعین نووی، اور کتاب الدعاء از :شیخ محمد الحمد۔
واللہ اعلم.